كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْقَنَاعَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ وَلَكِنْ إِنَّمَا يَنْظُرُ إِلَى أَعْمَالِكُمْ وَقُلُوبِكُمْ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب: قناعت کابیان
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا :‘‘ اللہ تعالی تمہاری صورتوں اور مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ تمہارے عملوں اور دلوں کو دیکھتاہے’’۔
تشریح :
1۔ خوبصورت یا بد صورت ہونا بندے کے اپنے ہاتھ میں نہیں بلکہ یہ اللہ کی مشیت کے مطابق ہوتا ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ عمل اچھے ہوں تاکہ اللہ تعالی کو راضی کیا جاسکے ۔
2۔اللہ کے ہاں مالدار اور بے زر برابر ہیں۔مال دار کو محض دولت مند ہونے کی وجہ سے معافی نہیں مل سکتی اور نادار کو محض اس کی مفلسی کی بناء پر مجرم نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔
3۔مالدار ہونا بھی اللہ کی آزمائش ہےاور مفلس ہونا دوسری طرح کی آزمائش۔اگر مال دار شکر کرے تو اللی کے ہاں پسندیدہ ہے۔اسی طرح نادار آدمی صبر کرے تو اللہ کا پیارا ہےاور بے صبری کرےاور حرام کمائی کی کوشش کرے تو اللہ کے قرب سے محروم ہے۔
4۔انسان اگر نیکی کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہوتو اس کی نیت اور خواہش ضرور رکھنی چاہیے،ایسی نیت پر بھی ثواب ملتا ہے۔
1۔ خوبصورت یا بد صورت ہونا بندے کے اپنے ہاتھ میں نہیں بلکہ یہ اللہ کی مشیت کے مطابق ہوتا ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ عمل اچھے ہوں تاکہ اللہ تعالی کو راضی کیا جاسکے ۔
2۔اللہ کے ہاں مالدار اور بے زر برابر ہیں۔مال دار کو محض دولت مند ہونے کی وجہ سے معافی نہیں مل سکتی اور نادار کو محض اس کی مفلسی کی بناء پر مجرم نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔
3۔مالدار ہونا بھی اللہ کی آزمائش ہےاور مفلس ہونا دوسری طرح کی آزمائش۔اگر مال دار شکر کرے تو اللی کے ہاں پسندیدہ ہے۔اسی طرح نادار آدمی صبر کرے تو اللہ کا پیارا ہےاور بے صبری کرےاور حرام کمائی کی کوشش کرے تو اللہ کے قرب سے محروم ہے۔
4۔انسان اگر نیکی کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہوتو اس کی نیت اور خواہش ضرور رکھنی چاہیے،ایسی نیت پر بھی ثواب ملتا ہے۔