Book - حدیث 4137

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْقَنَاعَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ

ترجمہ Book - حدیث 4137

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: قناعت کابیان حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘امارت سامان کی کثرت سے نہیں ہوتی بلکہ امیری تودل کی امیری ہے’’۔
تشریح : 1۔انسان دولت اس لیے حاصل کرتا ہے کہ اس کے کام چلتے رہیں لیکن جب دولت خود مقصود بن جائے تو پھر مال ودولت کی کثرت کے باوجود سکون واطمینان حاصل نہیں ہوتا جس کے لیے کوشش کی جاتی ہے 2۔قناعت کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے پاس موجودہ رزق کو کافی سمجھےاور اپنی ضروریات کو اس حد تک محدود کرلے کہ حلال روزی میں گزارا ہوجائے۔ 3۔دولت مند وہ ہے جس کا دل دولت مند ہے۔اور دولت مند تب ہوتا ہے جب اس میں حرص وبخل نہ ہو۔ایسا آدمی تگوڑے سے مال سے اتنی خوشی حاصل کرلیتا ہے جو حریص کو بہت زیادہ مال سے بھی حاصل نہیں ہوتی۔ 1۔انسان دولت اس لیے حاصل کرتا ہے کہ اس کے کام چلتے رہیں لیکن جب دولت خود مقصود بن جائے تو پھر مال ودولت کی کثرت کے باوجود سکون واطمینان حاصل نہیں ہوتا جس کے لیے کوشش کی جاتی ہے 2۔قناعت کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنے پاس موجودہ رزق کو کافی سمجھےاور اپنی ضروریات کو اس حد تک محدود کرلے کہ حلال روزی میں گزارا ہوجائے۔ 3۔دولت مند وہ ہے جس کا دل دولت مند ہے۔اور دولت مند تب ہوتا ہے جب اس میں حرص وبخل نہ ہو۔ایسا آدمی تگوڑے سے مال سے اتنی خوشی حاصل کرلیتا ہے جو حریص کو بہت زیادہ مال سے بھی حاصل نہیں ہوتی۔