Book - حدیث 4132

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابٌ فِي الْمُكْثِرِينَ حسن صحیح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا عِنْدِي ذَهَبًا فَتَأْتِي عَلَيَّ ثَالِثَةٌ وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْءٌ إِلَّا شَيْءٌ أَرْصُدُهُ فِي قَضَاءِ دَيْنٍ

ترجمہ Book - حدیث 4132

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: زیادہ مال رکھنےوالوں کابیان حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا :‘‘اگر میرے پاس احد پہاڑ جتنا سونا ہوتا میں نہیں چاہوں گاکہ مجھ پر تیسری رات آئے اور (اس وقت بھی )اس میں سے کچھ میرے پاس (بچاہوا)موجود ہو، مگر اتنی چیز جسے میں قرض کی ادائیگی کے لئے سنبھال رکھوں’’۔
تشریح : 1۔ اس حدیث میں نبی ﷺ کی سخاوت کا بیان اور امت کے لیے ترغیب ہے۔ 2۔احد ایک بڑا پہاڑ ہےاتنا سونا دو تین دن میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا اس کے باوجود نبی ﷺ کی خواہش یہی تھی کہ اگر اتنا مال بھی ہو تو وہ بھی دو تین دن میں تقسیم نہیں کای جاسکتااس کے باوجود نبیﷺ کی خواہش یہی تھی کہاگر اتنا مال بھی ہوتو وہ بھی دو تین دن میں مکمل طور پر تقسیم کردیاجائے۔ 3۔قرض کی ادائیگی قرض خواہ کا حق ہےاس کی ادائیگی سخاوت سے اہم ہے۔ 4۔قرض لینا دینا جائز ہےلیکن قرض لیتے وقت یہ نیت ہونی چاہیےکہ جلد از جلد ادا کردیا جائے گا۔ 5۔ سنبھال رکھنے کی ضرورت تب پیش آسکتی ہے جب ادائیگی کا مقرر وقت آنے میں کچھ وقفہ باقی ہو تاکہ جب قرض خواہ مطالبہ کرے تو ادئیگی کا اہتمام کرتے ہوئے ادائیگی میں تاخیر نہ ہوجائے۔ 6۔اگر قرض خواہ قریب موجود ہوتو مقررہ وقت سے پہلے خود جاکر ادائیگی کردینا افضل ہے لیکن اگر اس سے رابطہ مشکل ہوتو رقم سنبھال مناسب ہے۔تاکہ ادائیگی جلد از جلد کی جاسکے۔ 1۔ اس حدیث میں نبی ﷺ کی سخاوت کا بیان اور امت کے لیے ترغیب ہے۔ 2۔احد ایک بڑا پہاڑ ہےاتنا سونا دو تین دن میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا اس کے باوجود نبی ﷺ کی خواہش یہی تھی کہ اگر اتنا مال بھی ہو تو وہ بھی دو تین دن میں تقسیم نہیں کای جاسکتااس کے باوجود نبیﷺ کی خواہش یہی تھی کہاگر اتنا مال بھی ہوتو وہ بھی دو تین دن میں مکمل طور پر تقسیم کردیاجائے۔ 3۔قرض کی ادائیگی قرض خواہ کا حق ہےاس کی ادائیگی سخاوت سے اہم ہے۔ 4۔قرض لینا دینا جائز ہےلیکن قرض لیتے وقت یہ نیت ہونی چاہیےکہ جلد از جلد ادا کردیا جائے گا۔ 5۔ سنبھال رکھنے کی ضرورت تب پیش آسکتی ہے جب ادائیگی کا مقرر وقت آنے میں کچھ وقفہ باقی ہو تاکہ جب قرض خواہ مطالبہ کرے تو ادئیگی کا اہتمام کرتے ہوئے ادائیگی میں تاخیر نہ ہوجائے۔ 6۔اگر قرض خواہ قریب موجود ہوتو مقررہ وقت سے پہلے خود جاکر ادائیگی کردینا افضل ہے لیکن اگر اس سے رابطہ مشکل ہوتو رقم سنبھال مناسب ہے۔تاکہ ادائیگی جلد از جلد کی جاسکے۔