Book - حدیث 4122

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ مَنْزِلَةِ الْفُقَرَاءِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ الْجَنَّةَ قَبْلَ الْأَغْنِيَاءِ بِنِصْفِ يَوْمٍ خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ

ترجمہ Book - حدیث 4122

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: نا داروں کے مقام ومرتبے کابیان حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘ نادار مومن دولت مندوں سے آدھا دن ، یعنی پانچ سو سال پہلے جنت میں جائیں گے ’’۔
تشریح : 1۔اللہ کے ہاں ہزار سال کی مدت ایک دن کے برابر ہے۔(سورہ حجآیت:47) اس لیے دولت مندوں سے آدھا دن پہلے جنت میں جانے کا مطلب دنیا کے حساب سے پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہونا ہے۔ 2۔پہلے جنت میں جاناان کے بلند درجات کوظاہر کرتا ہےاور انھیں محشر کی مشکلات بھی کم برداشت کرنی پڑیں گی۔ 3۔اس کی وجہ یہ بھی ہے کہدولت مندوں کو اپنی زیادہ دولت کی آمد وخرچ کاحساب دینا پڑے گا جس میں کافی وقت صرف ہوگا جب کہ غریب لوگ اپنی تھوڑی کمائی کے حساب سے تھوڑی دیر میں فارغ ہوجائیں گے۔ 4۔ دنیا میں دولت کم ملنا یا نہ ملنا بھی اللہ کی ایک نعمت ہےلیکن اس کے ساتھ صبر ضروری ہے جس طرح زیادہ دولت کے ساتھ شکر ضروری ہے۔ 1۔اللہ کے ہاں ہزار سال کی مدت ایک دن کے برابر ہے۔(سورہ حجآیت:47) اس لیے دولت مندوں سے آدھا دن پہلے جنت میں جانے کا مطلب دنیا کے حساب سے پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہونا ہے۔ 2۔پہلے جنت میں جاناان کے بلند درجات کوظاہر کرتا ہےاور انھیں محشر کی مشکلات بھی کم برداشت کرنی پڑیں گی۔ 3۔اس کی وجہ یہ بھی ہے کہدولت مندوں کو اپنی زیادہ دولت کی آمد وخرچ کاحساب دینا پڑے گا جس میں کافی وقت صرف ہوگا جب کہ غریب لوگ اپنی تھوڑی کمائی کے حساب سے تھوڑی دیر میں فارغ ہوجائیں گے۔ 4۔ دنیا میں دولت کم ملنا یا نہ ملنا بھی اللہ کی ایک نعمت ہےلیکن اس کے ساتھ صبر ضروری ہے جس طرح زیادہ دولت کے ساتھ شکر ضروری ہے۔