كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ مَنْ لَا يُؤْبَهُ لَهُ صحیح حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ الْحَارِثِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَذَاذَةُ مِنْ الْإِيمَانِ قَالَ الْبَذَاذَةُ الْقَشَافَةُ يَعْنِي التَّقَشُّفَ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جس شخص کو اہمیت نہیں دی جاتی
حضرت ابو امامہ حارثی ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ سے فرمایا :‘‘ سادگی ایمان میں سے ہے’’۔
راوی نے کہا:سادگی سےمراد معمولی لباس و غذا پر اکتفا کرنا ہے۔
تشریح :
1۔ مذکورہ روایت کو یمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ سنن ابی داؤد کی تحقیق میں اسے حسن قراردیا ہے۔دیکھیے: سنن ابو داؤد (اردو) طبع دارالسلام حديث :٤١٦١) علاوہ ازیں شیخ البانیؒ نے اس حدیث پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے حسن قراردیاہے۔بنا بریں تحسین حدیث والی رائے ہی درست معلوم ہوتی ہے جیساکہ ہمارے فاضل محقق نے ایک جگہ حسن قراردیا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(الصحيحة للالباني رقم:٣٤١)
2۔ تکلفات سے پرہیز ایمان کا جز ہےلہذا سادہ عادات کا حامل عام نعمت پر بھی اللہ کا شکر ادا کرتا ہےجب کہ زیب و زینت کا عادی بعض اوقات ایک بڑی نعمت کو بھی اپنے معیار سے کم تر سمجھتا ہےاور شکر کے بجائے شکوہ کرنے لگتا ہے۔
3۔سادگی میں بہت چیزیں شامل ہیںمثلاً :پیوند لگا کر کپڑا پہن لینازمین پر بیٹھ جانا مفلس اور غریب کی بات سننے اور حتی الوسع مدد کرنے کو اپنی شان کے خلاف نہ سمجھناغریب کی معمولی دعوت قبول کرلینا اور اس کا پیش کیا ہواسادہ کھانا کھا کر احسان مندی کا اظہار کرنا۔ملازموں سے تحقیر آمیز رویہ رکھنے سے اجتناب کرنااپنے سے کم تر درجے کے لوگوں کی خوشی اور غمی میں شریک ہونا وغیرہ۔
1۔ مذکورہ روایت کو یمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ سنن ابی داؤد کی تحقیق میں اسے حسن قراردیا ہے۔دیکھیے: سنن ابو داؤد (اردو) طبع دارالسلام حديث :٤١٦١) علاوہ ازیں شیخ البانیؒ نے اس حدیث پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے حسن قراردیاہے۔بنا بریں تحسین حدیث والی رائے ہی درست معلوم ہوتی ہے جیساکہ ہمارے فاضل محقق نے ایک جگہ حسن قراردیا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(الصحيحة للالباني رقم:٣٤١)
2۔ تکلفات سے پرہیز ایمان کا جز ہےلہذا سادہ عادات کا حامل عام نعمت پر بھی اللہ کا شکر ادا کرتا ہےجب کہ زیب و زینت کا عادی بعض اوقات ایک بڑی نعمت کو بھی اپنے معیار سے کم تر سمجھتا ہےاور شکر کے بجائے شکوہ کرنے لگتا ہے۔
3۔سادگی میں بہت چیزیں شامل ہیںمثلاً :پیوند لگا کر کپڑا پہن لینازمین پر بیٹھ جانا مفلس اور غریب کی بات سننے اور حتی الوسع مدد کرنے کو اپنی شان کے خلاف نہ سمجھناغریب کی معمولی دعوت قبول کرلینا اور اس کا پیش کیا ہواسادہ کھانا کھا کر احسان مندی کا اظہار کرنا۔ملازموں سے تحقیر آمیز رویہ رکھنے سے اجتناب کرنااپنے سے کم تر درجے کے لوگوں کی خوشی اور غمی میں شریک ہونا وغیرہ۔