Book - حدیث 4109

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ مَثَلُ الدُّنْيَا صحیح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ اضْطَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَصِيرٍ فَأَثَّرَ فِي جِلْدِهِ فَقُلْتُ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ كُنْتَ آذَنْتَنَا فَفَرَشْنَا لَكَ عَلَيْهِ شَيْئًا يَقِيكَ مِنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَنَا وَالدُّنْيَا إِنَّمَا أَنَا وَالدُّنْيَا كَرَاكِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا

ترجمہ Book - حدیث 4109

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: دنیا کی مثا ل حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے ، انھوں نے فرمایا :رسول اللہ ﷺ چٹائی پر (آرام کرنے کے لئے) لیٹے تو اس کے نشان آپ کے جسم مبارک پر ظاہر ہوگئے ۔ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول ! اگر آپ ہمیں فرماتے توہم آپ کے لئے کوئی چیز (بستر وغیرہ)بچھادیتے جس کے ساتھ اس (چٹائی کی سختی)سے بچاؤ ہوجاتا۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘میرا دنیا سے کیاتعلق ! میری اور دنیا کی مثال توایسے ہے، جیسے کوئی سوار (مسافر)سائے کے لئے درخت کے نیچے ٹھہرا،پھر اسے چھوڑ کر روانہ ہوگیا’’۔
تشریح : 1۔بودباش میں سادگی مستحسن ہے۔ 2۔ عمدہ چیز سے اجتناب اگر اس لحاظ سے ہو کہ جو رقم اپنی ذات پر خرچ ہونے والی ہے وہ اللہ کی راہ میں خرچ ہوتو بہتر ہےاگر بخل کی وجہ سے ہوتو بری عادت ہے۔اگر حلال چیز کو اپنے آپ پر حرام کرلیا جائے تو شرعاً ممنوع ہے۔ 3۔زہد کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی نعمت کے لیے حرص نہ کی جائے اگر بغیر حرص کے جائز طریقے سے مل جائے تو شرعاً ممنوع ہے۔ 3۔زہد کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی نعمت کے لیے حرص نہ کی جائےاگر بغیر حرص کےجائز طریقے سے مل جائے تو استعمال کر لی جائے۔اہتمام اور تکلف زہد کے منافی ہے۔ 4۔ جس چیز کی دعوت دی جائے اس کا عملی نمونہ پیش کرنے سے تبلیغ کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ 5۔حکومت کے عہدے داروں کو پر تکلف زندگی سے خاص طور پر بچنا چاہیے تاکہ عوام کی ضروریات اور فلاح و بہبود کے لیے زیادہ رقم خرچ ہو سکے۔ 1۔بودباش میں سادگی مستحسن ہے۔ 2۔ عمدہ چیز سے اجتناب اگر اس لحاظ سے ہو کہ جو رقم اپنی ذات پر خرچ ہونے والی ہے وہ اللہ کی راہ میں خرچ ہوتو بہتر ہےاگر بخل کی وجہ سے ہوتو بری عادت ہے۔اگر حلال چیز کو اپنے آپ پر حرام کرلیا جائے تو شرعاً ممنوع ہے۔ 3۔زہد کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی نعمت کے لیے حرص نہ کی جائے اگر بغیر حرص کے جائز طریقے سے مل جائے تو شرعاً ممنوع ہے۔ 3۔زہد کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی نعمت کے لیے حرص نہ کی جائےاگر بغیر حرص کےجائز طریقے سے مل جائے تو استعمال کر لی جائے۔اہتمام اور تکلف زہد کے منافی ہے۔ 4۔ جس چیز کی دعوت دی جائے اس کا عملی نمونہ پیش کرنے سے تبلیغ کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ 5۔حکومت کے عہدے داروں کو پر تکلف زندگی سے خاص طور پر بچنا چاہیے تاکہ عوام کی ضروریات اور فلاح و بہبود کے لیے زیادہ رقم خرچ ہو سکے۔