Book - حدیث 4106

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْهَمِّ بِالدُّنْيَا حسن حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَالْحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ النَّصْرِيِّ عَنْ نَهْشَلٍ عَنْ الضَّحَّاكِ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ جَعَلَ الْهُمُومَ هَمًّا وَاحِدًا هَمَّ الْمَعَادِ كَفَاهُ اللَّهُ هَمَّ دُنْيَاهُ وَمَنْ تَشَعَّبَتْ بِهِ الْهُمُومُ فِي أَحْوَالِ الدُّنْيَا لَمْ يُبَالِ اللَّهُ فِي أَيِّ أَوْدِيَتِهِ هَلَكَ

ترجمہ Book - حدیث 4106

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: دنیا کی فکر کرنا حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے ، انھوں نے فرمایا :میں نے تمہارے نبی ﷺ سے سنا ، آپ فرمارہے تھے:‘‘ جوشکص سارے تفکرات کو جمع کرکے ایک ہی فکر ، یعنی آخرت کی فکر میں ڈھال لے،اللہ اس کو دنیاوی تفکرات سے بے نیاز کردیتاہے۔ اور جسے دنیاکے معاملات کے تفکرات مختلف گھاٹیوں میں لئے پھریں ، اللہ کو اس کی پرواہ نہیں ہوتی کہ وہ (ان تفکرات کی )کون سی وادی میں ہلاک ہوتاہے’’۔
تشریح : دنیا کے تفکرات سے بے نیاز کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی جائز ضروریات آسانی سے پوری ہوجاتی ہیں اور جو شخص حرص وہوس کی وجہ سے طرح طرح کے تفکرات میں مبتلا ہوتا ہے۔اس کے تفکرات ختم نہیں ہوتےوہ خود ہی ان میں الجھا ہوا اللہ کے حضور پیش ہوجاتا ہے۔مزید تفصیل کے لیے حدیث :257 کے فوائد دیکھیے۔ دنیا کے تفکرات سے بے نیاز کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی جائز ضروریات آسانی سے پوری ہوجاتی ہیں اور جو شخص حرص وہوس کی وجہ سے طرح طرح کے تفکرات میں مبتلا ہوتا ہے۔اس کے تفکرات ختم نہیں ہوتےوہ خود ہی ان میں الجھا ہوا اللہ کے حضور پیش ہوجاتا ہے۔مزید تفصیل کے لیے حدیث :257 کے فوائد دیکھیے۔