كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ خُرُوجِ الْمَهْدِيِّ حسن حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ الْعُقَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ عَنْ أَبِي صِدِّيقٍ النَّاجِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَكُونُ فِي أُمَّتِي الْمَهْدِيُّ إِنْ قُصِرَ فَسَبْعٌ وَإِلَّا فَتِسْعٌ فَتَنْعَمُ فِيهِ أُمَّتِي نِعْمَةً لَمْ يَنْعَمُوا مِثْلَهَا قَطُّ تُؤْتَى أُكُلَهَا وَلَا تَدَّخِرُ مِنْهُمْ شَيْئًا وَالْمَالُ يَوْمَئِذٍ كُدُوسٌ فَيَقُومُ الرَّجُلُ فَيَقُولُ يَا مَهْدِيُّ أَعْطِنِي فَيَقُولُ خُذْ
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
باب: امام مہدی کےظہور کابیان
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا :‘‘ میری امت میں مہدی ہوگا۔ اگر (اس کی امت )کم ہوئی تو ساتھ سال ہوگی ورنہ نو سال ۔ اس (کے دور حکومت) میں میری امت کو ایسی خوشیاں ملیں گی جیسی کبھی نہیں ملی تھیں ۔ (زمین کو)اس کے میوے ملیں گے ۔ ا ور وہ ان (میووں )میں سے کچھ بھی بچا کر نہیں رکھے گی (پوری پیداوار دے گی۔) ان دنوں مال کے انبار ہونگے ۔ آدمی اٹھ کرکہے گا:اے مہید! مجھے دیجئے اور مہدی کہے گا :لےلے’’۔
تشریح :
1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح اور حسن قراردیا ہے۔ان محققین کی تحقیقی بحث پڑھنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت کم از کم حسن لغیرہ ضرور بن جاتی ہےجو کہ محدثین کے ہاں قابل حجت ہے۔واللہ اعلم ۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(الروض النضير:٦٤٧وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عوادرقم:٤-٨٣)
2۔ مہدی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی آل میں سے ایک نیک آدمی ہوگا جس کا نام نبیﷺ کے نام پر (محمد)اور اس کے والس کا نام نبیﷺ کے والد کے نام پر(عبداللہ) ہوگا۔اس کے سات دور حکومت میں مکمل امن اور خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔دیکھیے:( جامع الترمذيالفتن باب ماجاء في المهدي حديث :٢٢٣١وسنن ابي داودكتاب المهديحديث:٤٢٨٢)
2۔ماضی میں بعض لوگوں نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ہے جو درست نہیں تھا۔اسی وجہ سے جدید دور کے بعض افراد نے مہدی کا انکار شروع کردیا ہے۔یہ طرز عمل درست نہیں۔جھوٹے کی تردید کرتے ہوئے سچے کا انکار نہیں کرنا چاہیے۔
1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح اور حسن قراردیا ہے۔ان محققین کی تحقیقی بحث پڑھنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت کم از کم حسن لغیرہ ضرور بن جاتی ہےجو کہ محدثین کے ہاں قابل حجت ہے۔واللہ اعلم ۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(الروض النضير:٦٤٧وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عوادرقم:٤-٨٣)
2۔ مہدی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی آل میں سے ایک نیک آدمی ہوگا جس کا نام نبیﷺ کے نام پر (محمد)اور اس کے والس کا نام نبیﷺ کے والد کے نام پر(عبداللہ) ہوگا۔اس کے سات دور حکومت میں مکمل امن اور خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔دیکھیے:( جامع الترمذيالفتن باب ماجاء في المهدي حديث :٢٢٣١وسنن ابي داودكتاب المهديحديث:٤٢٨٢)
2۔ماضی میں بعض لوگوں نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ہے جو درست نہیں تھا۔اسی وجہ سے جدید دور کے بعض افراد نے مہدی کا انکار شروع کردیا ہے۔یہ طرز عمل درست نہیں۔جھوٹے کی تردید کرتے ہوئے سچے کا انکار نہیں کرنا چاہیے۔