Book - حدیث 4073

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ أَشَدَّ سُؤَالًا مِنِّي فَقَالَ لِي مَا تَسْأَلُ عَنْهُ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّ مَعَهُ الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ.

ترجمہ Book - حدیث 4073

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: جنت کی کیفیات حضرت مغیرہ بنت شعبہؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبیﷺ سے مجھ سے زیادہ کسی نے دجال کے بارے میں نہیں پوچھا۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: تو اس کے بارے میں کیا پوچھتا ہے؟ میں نے کہا: لوگ کہنتے ہیں کہ اس کے ساتھ کھانے پینے کا سامان ہوگا۔ آپ نے فرمایا:وہ اللہ کی نظر میں اس سے زیادہ حقیر ہے۔
تشریح : (هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ) کا ایک مفہوم تو یہ ہے جو ترجمے میں اختیار کیا گیا ہے، یعنی دجال اتنا ذلیل ہے کہ اللہ اسے یہ چیزیں عطا نہیں فرمائے گا بلکہ یہ محض ظاہری دھوکا ہو گا۔ اس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ممکن ہے کہ جب اللہ کے ہاں ذلیل ہونے کے باوجود اسے بڑے بڑے شعبدے دکھانے کا اختیار دیا گیا ہے تو کھانا اور پانی تو معمولی چیز ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا ہے کہ دجال اتنا ذلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ان شعبدوں کو اس کی سچائی کا ثبوت نہیں بننے دے گا بلکہ ایسی چیزیں ظاہر فرما دے گا جن سے اس کا جھوٹا ہونا واضح ہو جائے، مثلا: اس کے کفر کی واضح علامت( پیشانی پر ک، ف، ر لکھا ہونا)، جسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ شخص پڑھ لے گا۔( فتح الباری:13/116) (هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ) کا ایک مفہوم تو یہ ہے جو ترجمے میں اختیار کیا گیا ہے، یعنی دجال اتنا ذلیل ہے کہ اللہ اسے یہ چیزیں عطا نہیں فرمائے گا بلکہ یہ محض ظاہری دھوکا ہو گا۔ اس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ممکن ہے کہ جب اللہ کے ہاں ذلیل ہونے کے باوجود اسے بڑے بڑے شعبدے دکھانے کا اختیار دیا گیا ہے تو کھانا اور پانی تو معمولی چیز ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا ہے کہ دجال اتنا ذلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ان شعبدوں کو اس کی سچائی کا ثبوت نہیں بننے دے گا بلکہ ایسی چیزیں ظاہر فرما دے گا جن سے اس کا جھوٹا ہونا واضح ہو جائے، مثلا: اس کے کفر کی واضح علامت( پیشانی پر ک، ف، ر لکھا ہونا)، جسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ شخص پڑھ لے گا۔( فتح الباری:13/116)