Book - حدیث 407

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الْمُبَالَغَةِ فِي الِاسْتِنْشَاقِ وَالِاسْتِنْثَارِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِيطِ بْنِ صَبْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنْ الْوُضُوءِ قَالَ أَسْبِغْ الْوُضُوءَ وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا

ترجمہ Book - حدیث 407

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: ناک میں اچھی طرح پانی ڈالنا اوراسے خوب صاف کرنا سیدنا لقیط بن صبرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے وضو کے بارے میں ارشاد فرمایئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ وضو اچھی طرح پورا کر، اور ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کر، سوائے اس کے کہ تو روزے سے ہو
تشریح : 1)اسباغ وضو سےمراد یہ ہے کہ وضو اس طرح توجہ سے کیا جائےکہ دھوئے جانے والے اعضاء میں سےکسی عضو کا کوئی حصہ خشک نہ رہے اس طرح تین تین بار اعضاء کو دھونااور مل کر دھونا یہ بھی اسباغ ( وضو پورا کرنے)میں شامل ہے۔ 2۔(استنشاق) كا مطلب یہ ہے کہ ناک میں پانی ڈال کر اسے اوپر تک پہنچانے کی کوشش کی جائےجس طرح سانس لیتے وقت ہوا اندر کو کھینچی جاتی ہے۔لیکن روزے کی حالت میں اس سے پرہیز کرنا چاہیے تاکہ پانی ناک کے راستے میں حلق میں نہ چلاجائے۔ 1)اسباغ وضو سےمراد یہ ہے کہ وضو اس طرح توجہ سے کیا جائےکہ دھوئے جانے والے اعضاء میں سےکسی عضو کا کوئی حصہ خشک نہ رہے اس طرح تین تین بار اعضاء کو دھونااور مل کر دھونا یہ بھی اسباغ ( وضو پورا کرنے)میں شامل ہے۔ 2۔(استنشاق) كا مطلب یہ ہے کہ ناک میں پانی ڈال کر اسے اوپر تک پہنچانے کی کوشش کی جائےجس طرح سانس لیتے وقت ہوا اندر کو کھینچی جاتی ہے۔لیکن روزے کی حالت میں اس سے پرہیز کرنا چاہیے تاکہ پانی ناک کے راستے میں حلق میں نہ چلاجائے۔