كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ جَيْشِ الْبَيْدَاءِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ صَفْوَانَ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنْ الْأَرْضِ خُسِفَ بِأَوْسَطِهِمْ وَيَتَنَادَى أَوَّلُهُمْ آخِرَهُمْ فَيُخْسَفُ بِهِمْ فَلَا يَبْقَى مِنْهُمْ إِلَّا الشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ فَلَمَّا جَاءَ جَيْشُ الْحَجَّاجِ ظَنَنَّا أَنَّهُمْ هُمْ فَقَالَ رَجُلٌ أَشْهَدُ عَلَيْكَ أَنَّكَ لَمْ تَكْذِبْ عَلَى حَفْصَةَ وَأَنَّ حَفْصَةَ لَمْ تَكْذِبْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
باب: مقام بیداء کالشکر
اُم المؤمنین حضرت حفصہ رضی ا للہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے: ‘‘ایک لشکر بیت اللہ پر حملہ کرنے کےلئے اس کی طرف آئے گا حتی کہ جب وہ بیداء میں پہنچیں گے تو لشکر کا درمیانی حصہ زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ ان کے آگے والے اپنے پیچھے والوں کو آوازیں دیں گے تو انہیں بھی دھنسا دیا جائے گا۔ ان میں سے صرف ایک آدمی بھاگ کر بچے گا جس سے دوسروں کو اس واقعہ کا علم ہو گا’’۔
(حضرت عبداللہ بن صفان ؓ نے فرمایاJ جب حجاج کا لشکر (مکہ پر حملہ کرنے کے لئے) آیا تو ہم نے گمان کیا کہ یہ وہی لوگ ہیں (جن کا ذکر اس حدیث میں ہے) ایک آدمی نے (یہ حدیث سن کر عبداللہ بن صفوان ؓ سے) کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے حضرت حفصہ ؓا پر جھوٹ نہیں بولا اور حضرت حفصہ ؓا نے نبی ﷺ کی طرف (اپنے پاس سے بنا کر) جھوٹی بات منسوب نہیں کی۔
تشریح :
1۔حضرت عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ صغار صحابہ میں سے ہیں۔حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے حامی تھے۔حجاج بن یوسف کے حملے وقت کعبہ شریف کے غلاف کو پکڑے ہوئے شہید ہوئے ۔ان کے والد حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ بھی صحابہ تھے۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے قریب زمانہ میں فوت ہوئے۔(تقریب التھذیب)
2۔بیداء اس ہموار زمین کو کہتے ہیں جس میں کوئی چیز نہ اگتی ہو۔مکہ شریف اور مدینہ شریف کے درمیان ایک مقام کا نام بھی بیداء ہے۔حدیث میں غالباً دوسرے معنی مراد ہیں۔
3۔ یہ واقعہ قیامت ے قریب پیش آئے گا۔
1۔حضرت عبداللہ بن صفوان رضی اللہ عنہ صغار صحابہ میں سے ہیں۔حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے حامی تھے۔حجاج بن یوسف کے حملے وقت کعبہ شریف کے غلاف کو پکڑے ہوئے شہید ہوئے ۔ان کے والد حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ بھی صحابہ تھے۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے قریب زمانہ میں فوت ہوئے۔(تقریب التھذیب)
2۔بیداء اس ہموار زمین کو کہتے ہیں جس میں کوئی چیز نہ اگتی ہو۔مکہ شریف اور مدینہ شریف کے درمیان ایک مقام کا نام بھی بیداء ہے۔حدیث میں غالباً دوسرے معنی مراد ہیں۔
3۔ یہ واقعہ قیامت ے قریب پیش آئے گا۔