Book - حدیث 4049

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ ذَهَابِ الْقُرْآنِ وَالْعِلْمِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَدْرُسُ الْإِسْلَامُ كَمَا يَدْرُسُ وَشْيُ الثَّوْبِ، حَتَّى لَا يُدْرَى مَا صِيَامٌ، وَلَا صَلَاةٌ، وَلَا نُسُكٌ، وَلَا صَدَقَةٌ، وَلَيُسْرَى عَلَى كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي لَيْلَةٍ، فَلَا يَبْقَى فِي الْأَرْضِ مِنْهُ آيَةٌ، وَتَبْقَى طَوَائِفُ مِنَ النَّاسِ الشَّيْخُ الْكَبِيرُ وَالْعَجُوزُ، يَقُولُونَ: أَدْرَكْنَا آبَاءَنَا عَلَى هَذِهِ الْكَلِمَةِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَنَحْنُ نَقُولُهَا فَقَالَ لَهُ صِلَةُ: مَا تُغْنِي عَنْهُمْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَهُمْ لَا يَدْرُونَ مَا صَلَاةٌ، وَلَا صِيَامٌ، وَلَا نُسُكٌ، وَلَا صَدَقَةٌ؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حُذَيْفَةُ، ثُمَّ رَدَّهَا عَلَيْهِ ثَلَاثًا، كُلَّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ حُذَيْفَةُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِ فِي الثَّالِثَةِ، فَقَالَ: «يَا صِلَةُ، تُنْجِيهِمْ مِنَ النَّارِ» ثَلَاثًا

ترجمہ Book - حدیث 4049

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: قرآن اور علم کا اٹھ جانا حضرت حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اسلام اس طرح محو ہو جائے گا جس طرح کپڑے کے نقوش مٹ جاتے ہیں حتی کہ لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں رہے گا کہ روزے کیا ہوتے ہیں یا نماز یا قربانی یا صدقہ کیا ہوتا ہے۔ اللہ کی کتاب کو ایک ہی رات میں اٹھا لیا جائے گا اور زمین میں اس کی ایک آیت بھی نہیں رہے گی۔ لوگوں میں کچھ بوڑھے مرد اور عورتیں رہ جائیں گی جو کہیں گی: ہم نے اپنے بزرگوں کو لا اله الا الله کہتے دیکھا تھا، ہم بھی کہتے ہیں۔ (حضرت حذیفہ ؓ کے ایک شاگرد) حضرت صلہ بن زفر ؓ نے کہا: انہیں لا اله الا الله سے کیا فائدہ ہو گا جب انہیں نماز، روزے، قربانی اور صدقے کا بھی علم نہیں ہو گا؟ حضرت حذیفہ ؓ نے ان سے منہ پھیر لیا۔ انہوں نے تین بار یہ سوال کیا اور ہر دفعہ حضرت حذیفہ ؓ نے ان سے منہ پھیرتے رہے۔ تیسری بار ان کی طرف متوجہ ہو کر تین بار فرمایا: اے صلہ! (اس دور میں) یہی انہیں جہنم سے بچا لے گا۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بناء پر صحیح قراردیا ہے اور اس پر مفصل تحقیقی بحث کی ہے جس سے تصحیح والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ لہذا مذکورہ روایت دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل ہے۔ والله اعلم۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(سلسلة الاحاديث الصحيحة رقم:٨٧ وسننن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم:٤-٤٩) 2۔ کتاب کے شروع میں ایک حدیث گزری ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی علم کو لوگوں سے چھینے گا نہیں بلکہ عالم فوت ہو جائیں گے تو علم بھی ختم ہوجائے گا،(سنن ابن ماجہ مقدمہ حدیث:52) اس جہالت کے نتیجے میں یہ صورت حال پیش آئے گی 3۔جب لوگ اسلام پر عمل کرنا اور قرآن پڑھنا چھوڑدیں گے تب انھیں قرآن کے الفاظ سے بھی محروم کردیا جائے گا، 4۔فتنوں کے ایام میں تھوڑا عمل بھی نجات کے لیے کافی ہوگا کیونکہ اس دور میں تھعڑے اسلام پر عمل کرنا بھی مشکل ہوگا۔جیسے روس میں کمیونسٹوں کے دور حکومت میں مسلمانوں کو اسلام سے دور کرنے کے لیے منظم کوششیں کی گئی تھیں جس کے نتیجے میں روس اور دوسرے کمیونسٹوں کے مسلمان علم سے اس طرح محروم ہوگئے کہ انھیں صرف اسلام کا نام یاد رہ گیا اور کچھ یاد نہ رہا۔ 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بناء پر صحیح قراردیا ہے اور اس پر مفصل تحقیقی بحث کی ہے جس سے تصحیح والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ لہذا مذکورہ روایت دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل ہے۔ والله اعلم۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(سلسلة الاحاديث الصحيحة رقم:٨٧ وسننن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم:٤-٤٩) 2۔ کتاب کے شروع میں ایک حدیث گزری ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی علم کو لوگوں سے چھینے گا نہیں بلکہ عالم فوت ہو جائیں گے تو علم بھی ختم ہوجائے گا،(سنن ابن ماجہ مقدمہ حدیث:52) اس جہالت کے نتیجے میں یہ صورت حال پیش آئے گی 3۔جب لوگ اسلام پر عمل کرنا اور قرآن پڑھنا چھوڑدیں گے تب انھیں قرآن کے الفاظ سے بھی محروم کردیا جائے گا، 4۔فتنوں کے ایام میں تھوڑا عمل بھی نجات کے لیے کافی ہوگا کیونکہ اس دور میں تھعڑے اسلام پر عمل کرنا بھی مشکل ہوگا۔جیسے روس میں کمیونسٹوں کے دور حکومت میں مسلمانوں کو اسلام سے دور کرنے کے لیے منظم کوششیں کی گئی تھیں جس کے نتیجے میں روس اور دوسرے کمیونسٹوں کے مسلمان علم سے اس طرح محروم ہوگئے کہ انھیں صرف اسلام کا نام یاد رہ گیا اور کچھ یاد نہ رہا۔