كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: أَلَا أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا يُحَدِّثُكُمْ بِهِ أَحَدٌ بَعْدِي سَمِعْتُهُ مِنْهُ: «إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ، أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ، وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيَفْشُوَ الزِّنَا، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ، وَيَذْهَبَ الرِّجَالُ وَيَبْقَى النِّسَاءُ، حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً قَيِّمٌ وَاحِدٌ»
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
باب: علاماتِ قیامت کا بیان
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایک حدیث سناؤں جو میں نے رسول اللہﷺ سے سنی ہے، میرے بعد تمہیں وہ حدیث کوئی نہیں سنائے گا۔ میں انے آپؐ سے یہ ارشاد سنا: قیامت کی بعض علامیتں یہ ہیں کہ علم اٹھالیا جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، بدکاری عام ہوجائے گی، شراب (کثرت سے) پی جائے گی، مرد ختم ہوجائیں گے اور عورتیں باقی رہ جائیں گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کی خبر گیری کرنے والا صرف ایک مر د ہوگا۔
تشریح :
1۔میرے بعد کوئی نبی نہیں سنائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جن صحابہ نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔وہ سب فوت ہوچکے ہیں۔بصرہ میں سب ست آخر میں فوت ہونے والے صحابی حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں۔آپ 91 ہجری میں فوت ہوئے۔
2۔ علم اٹھ جانے سے مراد دینی علوم کے ماہر علماء کا فوت ہوجانا ہے جس کی وجہ سے دینی رہنمائی ختم ہوجائے گی اور لوگ دینی علوم کے ماہر ہونے کے باوجود دین میں جاہل ہونگے۔
3۔فحاشی عام ہونے کی وجہ سےلوگوں میں بے حیائی سے نفرت باقی نہیں رہے گی۔آج کل ہماری شاعری ناول اور فلمیں وغیرہ بے حیائی پھیلانے میں پوری طرح مشغول ہیں غیر مسلم،مسلمان نوجوانوں کو آزادی تفریح اور روشن خیالی کے نام سے آوارگی کا س بق دے رہے ہیں جس میں ٹی وی ڈش وی سی آر کیبل اور انٹر نیٹ وغیرہ کی جدید ایجادات کی وجہ سے بہت وسعت اور شدت پیدا ہوگئی ہے۔
4۔منشیات کی نئی نئی قسموں کا ظہور بھی نبیﷺ کی پیشگوئی کو سچ ثابت کر رہا ہے۔مسلمانوں کا فرض ہے کہ ان فتنوں سے بچاؤ کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔
5۔معاشرے میں مردوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہونے کہ وجہ جنگوں میں مردوں کا قتل ہوناباہمی جھگڑوں اور فسادات میں مارا جانا اور مختلف قسم کے حادثات میں مردوں کا زیادہ ہلاک ہونا وغیرہ ہے جس کی وجہ سے یہ نوبت آئے گی کہایک آدمی بہت سی عورتوں کا کفیل ہوگا،مثلاً ماں، خالہ، دادی، بیٹیاں ،بہنیں،بھتیجیاں اور بھانجیاں وغیرہ۔
1۔میرے بعد کوئی نبی نہیں سنائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جن صحابہ نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی۔وہ سب فوت ہوچکے ہیں۔بصرہ میں سب ست آخر میں فوت ہونے والے صحابی حضرت انس رضی اللہ عنہ ہیں۔آپ 91 ہجری میں فوت ہوئے۔
2۔ علم اٹھ جانے سے مراد دینی علوم کے ماہر علماء کا فوت ہوجانا ہے جس کی وجہ سے دینی رہنمائی ختم ہوجائے گی اور لوگ دینی علوم کے ماہر ہونے کے باوجود دین میں جاہل ہونگے۔
3۔فحاشی عام ہونے کی وجہ سےلوگوں میں بے حیائی سے نفرت باقی نہیں رہے گی۔آج کل ہماری شاعری ناول اور فلمیں وغیرہ بے حیائی پھیلانے میں پوری طرح مشغول ہیں غیر مسلم،مسلمان نوجوانوں کو آزادی تفریح اور روشن خیالی کے نام سے آوارگی کا س بق دے رہے ہیں جس میں ٹی وی ڈش وی سی آر کیبل اور انٹر نیٹ وغیرہ کی جدید ایجادات کی وجہ سے بہت وسعت اور شدت پیدا ہوگئی ہے۔
4۔منشیات کی نئی نئی قسموں کا ظہور بھی نبیﷺ کی پیشگوئی کو سچ ثابت کر رہا ہے۔مسلمانوں کا فرض ہے کہ ان فتنوں سے بچاؤ کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔
5۔معاشرے میں مردوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہونے کہ وجہ جنگوں میں مردوں کا قتل ہوناباہمی جھگڑوں اور فسادات میں مارا جانا اور مختلف قسم کے حادثات میں مردوں کا زیادہ ہلاک ہونا وغیرہ ہے جس کی وجہ سے یہ نوبت آئے گی کہایک آدمی بہت سی عورتوں کا کفیل ہوگا،مثلاً ماں، خالہ، دادی، بیٹیاں ،بہنیں،بھتیجیاں اور بھانجیاں وغیرہ۔