كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ شِدَّةِ الزَّمَانِ صحیح حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِي إِسْمَاعِيلَ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ عَلَى الْقَبْرِ فَيَتَمَرَّغَ عَلَيْهِ، وَيَقُولَ: يَا لَيْتَنِي كُنْتُ مَكَانَ صَاحِبِ هَذَا الْقَبْرِ، وَلَيْسَ بِهِ الدِّينُ إِلَّا الْبَلَاءُ
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
باب: زمانے کی سختی کا بیان
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: قسم ہے اس جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! دنیا ختم نہیں ہوگی حتیٰ کہ (یہ نوبت آجائے گی کہ ) آدمی کسی قبر کے پاس سے گزرے گا تو اس پر گ پڑے گا اور کہےگا: کاش! میں اس قبر والے کی جگہ (مرکر دفن ہو چکا ) ہوتا۔ وہ دین (کے بارے میں پیش آنے والی مشکلات) کی وجہ سے ایسے نہیں کرے گا بلکہ (دنیوی) مشکلات کی وجہ سےکرے گا۔
تشریح :
1۔دنیاوی مشکلات میں اللہ سے مدد مانگنا اور حالات بہتر بنانے کی کوشش کرنا بہتر طریقہ ہے۔
2۔دنیا کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرنا منع ہے۔
3۔دین کی حفاظت کی فکر دنیا سے زیادہ ہونی چاہیے۔
1۔دنیاوی مشکلات میں اللہ سے مدد مانگنا اور حالات بہتر بنانے کی کوشش کرنا بہتر طریقہ ہے۔
2۔دنیا کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرنا منع ہے۔
3۔دین کی حفاظت کی فکر دنیا سے زیادہ ہونی چاہیے۔