Book - حدیث 4036

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ شِدَّةِ الزَّمَانِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ الْجُمَحِيُّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَيَأْتِي عَلَى النَّاسِ سَنَوَاتٌ خَدَّاعَاتُ، يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ، وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ، وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ، وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ، وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ» ، قِيلَ: وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ؟ قَالَ: «الرَّجُلُ التَّافِهُ فِي أَمْرِ الْعَامَّةِ»

ترجمہ Book - حدیث 4036

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: زمانے کی سختی کا بیان حضرت ابو ہریرہ ؓ سےروایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: عنقریب لوگوں پر دھوکے سے بھر پور سال آئیں گے۔ ان میں جھوٹے کو چا سمجھا جائے گا اور سچے کو جھوٹا کہا جائے گا ۔ بد دیانت کو امانت دار سمجھا جائے گا اور دیانت دار کو بد دیانت کہا جائے گا۔ اور رُوَیْبِضَہ باتیں کریں گے، کہا گیا: رُوَیْبِضَہ (کا مطلب) کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: حقیر آدمی عوام کو معاملات میں رائے دے گا۔
تشریح : 1۔ معاشرے میں امن قائم رکھنے کے لیےضروری ہے کہاچھی عادات کی حوصلہ افزائی اور بری عادتات کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ 2۔جب نیک دیانت دار آدمی کو اس کا جائز مقام نہ دیا جائے بلکہ جھوٹے بد دیانت کی خوش نما باتوں پر اعتماد کرلیاجائے تو معاشرے کا موئی شعبہ انحطاط سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ 3۔موجودہ معاشروں کے بے شمار مسائل کی وجہ سچ اور دیانت داری کا فقدان ہے۔علامء کو چاہیے کہ ان کے فروغ کی کوشش کریں۔ 1۔ معاشرے میں امن قائم رکھنے کے لیےضروری ہے کہاچھی عادات کی حوصلہ افزائی اور بری عادتات کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ 2۔جب نیک دیانت دار آدمی کو اس کا جائز مقام نہ دیا جائے بلکہ جھوٹے بد دیانت کی خوش نما باتوں پر اعتماد کرلیاجائے تو معاشرے کا موئی شعبہ انحطاط سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ 3۔موجودہ معاشروں کے بے شمار مسائل کی وجہ سچ اور دیانت داری کا فقدان ہے۔علامء کو چاہیے کہ ان کے فروغ کی کوشش کریں۔