كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ الصَّبْرِ عَلَى الْبَلَاءِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤْمِنُ الَّذِي يُخَالِطُ النَّاسَ، وَيَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ، أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يُخَالِطُ النَّاسَ، وَلَا يَصْبِرُ عَلَى أَذَاهُمْ»
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
باب: مصیبت پر صبر کا بیان
حضرت عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو مومن لوگوں سے ملتا جلتا ہے ور ان سے ملنے والی تکلیف پر صبر کرتا ہے، وہ اس مومن سے زیادہ ثواب حاصل کرلیتا ہے جو لوگوں سے ملتا جلتا ہے نہیں جلتا نہیں اور ان کی طرف سے آنے والی تکلیف پر صبر نہیں کرتا۔
تشریح :
1۔لوگوں سے میک جول میں اچھے برے ہر قسم کے آدمی سے واسطہ پڑتا ہے۔برے آدمی کے برائی سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے لیکن خود نیکی پر قائم رہنا چاہیے۔
2۔معاشرے میں برائی زیادہ ہوجائے تب بھی سب سے الگ تھلگ ہوکرراہبوںکی طرح جنگلوں یا غاروں میں چلے جانا جائز نہیں بلکہ معاشرے میں رہ کر اصلاح کی کوشش کرنا ضروری ہے۔
3۔جب ایمان کو خطرہ ہو تب خلوت نشینی جائز ہے۔
1۔لوگوں سے میک جول میں اچھے برے ہر قسم کے آدمی سے واسطہ پڑتا ہے۔برے آدمی کے برائی سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے لیکن خود نیکی پر قائم رہنا چاہیے۔
2۔معاشرے میں برائی زیادہ ہوجائے تب بھی سب سے الگ تھلگ ہوکرراہبوںکی طرح جنگلوں یا غاروں میں چلے جانا جائز نہیں بلکہ معاشرے میں رہ کر اصلاح کی کوشش کرنا ضروری ہے۔
3۔جب ایمان کو خطرہ ہو تب خلوت نشینی جائز ہے۔