Book - حدیث 4029

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ الصَّبْرِ عَلَى الْبَلَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحْصُوا لِي كُلَّ مَنْ تَلَفَّظَ بِالْإِسْلَامِ» ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَخَافُ عَلَيْنَا، وَنَحْنُ مَا بَيْنَ السِّتِّمِائَةِ إِلَى السَّبْعِمِائَةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ، لَعَلَّكُمْ أَنْ تُبْتَلُوا» ، قَالَ: فَابْتُلِينَا، حَتَّى جَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا مَا يُصَلِّي إِلَّا سِرًّا

ترجمہ Book - حدیث 4029

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: مصیبت پر صبر کا بیان حضرت حذیفہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: مجھے وہ سب لوگ شمار کردو جنہوں نے اسلام کا کلمہ پڑھا ہے۔ ہم نے عرض کیا اللہ کے رسول! کیا آپ کو ہمارے بارے میں خوف ہے جب کہ ہماری تعداد چھ اور سات سو کے درمیان ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تمہیں نہیں معلوم، شاید تم پر آزمائش آئے۔ حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں: پھر ہم پرآزمائش آئی حتیٰ کہ ہم چھپ چھپ کر نماز پڑھنےلگے۔
تشریح : 1۔مردم شماری کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ افرادی قوت کا صحیح اندازہ ہوجاتا ہے۔ 2۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالی پر اس قدر توکل تھا کہ چھ سات سو کی تعداد ہوتے ہوئے خود کو ناقابل شکست سمجھتے تھے۔ 3۔زیادہ تعداد کے باوجود آزمائش آسکتی ہے۔ اس لیے اللہ سے مدد مانگتے رہنا چاہیے اور آذمائش میں ثابت قدم رہنا چاہیے۔ 1۔مردم شماری کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ افرادی قوت کا صحیح اندازہ ہوجاتا ہے۔ 2۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالی پر اس قدر توکل تھا کہ چھ سات سو کی تعداد ہوتے ہوئے خود کو ناقابل شکست سمجھتے تھے۔ 3۔زیادہ تعداد کے باوجود آزمائش آسکتی ہے۔ اس لیے اللہ سے مدد مانگتے رہنا چاہیے اور آذمائش میں ثابت قدم رہنا چاہیے۔