Book - حدیث 4028

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ الصَّبْرِ عَلَى الْبَلَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: جَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ جَالِسٌ حَزِينٌ قَدْ خُضِّبَ بِالدِّمَاءِ، قَدْ ضَرَبَهُ بَعْضُ أَهْلِ مَكَّةَ، فَقَالَ: مَا لَكَ؟ فَقَالَ: «فَعَلَ بِي هَؤُلَاءِ، وَفَعَلُوا» ، قَالَ: أَتُحِبُّ أَنْ أُرِيَكَ آيَةً؟ قَالَ: «نَعَمْ، أَرِنِي» فَنَظَرَ إِلَى شَجَرَةٍ مِنْ وَرَاءِ الْوَادِي، قَالَ: ادْعُ تِلْكَ الشَّجَرَةَ، فَدَعَاهَا فَجَاءَتْ تَمْشِي، حَتَّى قَامَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ: قُلْ لَهَا فَلْتَرْجِعْ، فَقَالَ لَهَا، فَرَجَعَتْ حَتَّى عَادَتْ إِلَى مَكَانِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حَسْبِي»

ترجمہ Book - حدیث 4028

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: مصیبت پر صبر کا بیان حضرت انس ؓ سے روایت ہے، ایک دن جبریل علیہ السلام رسول اللہﷺ کے پاس تشریف لائے تو آپ بہت غمگین بیٹھے ہوئے تھے۔ مکہ کے لوگوں نے نبیﷺﷺ کو خشت زنی کرکے لہو لہان کر دیا تھا۔ جبریل علیہ السلام نے کہا: کیا بات ہے؟ آپ نے فرمایا: ان لوگوں نے میرے ساتھ یہ ظلم کیا ہے۔ جبریل علیہ السلام نے فرمایا: کیا آپ چاہتے ہیں کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو ایک نشانی دکھاؤں؟ آپ نے فرمایا: ہاں دکھائیے۔ انہوں نے وادی کی دوسری طرف ایک درخت کی طرف دیکھ کر کہا: اس درخت کو بلائیے۔ نبیﷺ نے اسے بلایا تو وہ چل کر آیا اور آپ کے سامنے کھڑا ہوگیا۔ جبریل علیہ السلام نے کہا: اسے کہیے واپس چلا جائے۔ آپ نے اسے کہا تو وہ واپس ہوگیا حتیٰ کہ اپنی جگہ پر چلا گیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مجھے کافی ہے۔
تشریح : 1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نےسنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔الموسوعۃ الحدیثیۃ مسندالامام احمد کے محققین اس کی بابت لکھتےہیں کہ مذکورہ روایت کی سند قوی ہےاور مسلم کی شرط پرہے نیز شیخ البانیؒاور دکتور بشار عواد وغیرہ نے بھی اسے صحیح قراردیا ہے جس سے تصحیح والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔والله اعلم۔مزید تتفصیل کے لیے دیکھیے:(الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد:١٩/ا٢٥/١٢٦ وصحيح سنن ابن ماجه للالباني رقم :٣٢٧- وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم:٤-٢٨) 2۔یہ واقعہ دور مکی کا ہے۔ممکن ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کسی بڑی عمر کے صحابی سے سنا ہو یاخود رسول اللہﷺ نے سنایا ہو۔ 3۔درخت کا نبی ﷺ کے حکم سے حرکت کرنا معجزہ ہے۔یہ معجزہ دکھانے کا مقصد یہ تھا کہ اللہ تعالی کے ہاں رسول اللہﷺ کا مقام ومرتبہ بہت بلند ہےلیکن کچھ خاص حکمتوں کی وجہ سے کچھ تکلیفیں برداشت کرنا ضروری ہے۔ 4۔اس کا مقصد رسول اللہ ﷺ کی دلجوئی بھی تھا کہ اللہ کی ہر مخلوق آپ کےساتھ اور آپ پر ایمان رکھنے والی ہے۔ 1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نےسنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔الموسوعۃ الحدیثیۃ مسندالامام احمد کے محققین اس کی بابت لکھتےہیں کہ مذکورہ روایت کی سند قوی ہےاور مسلم کی شرط پرہے نیز شیخ البانیؒاور دکتور بشار عواد وغیرہ نے بھی اسے صحیح قراردیا ہے جس سے تصحیح والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔والله اعلم۔مزید تتفصیل کے لیے دیکھیے:(الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد:١٩/ا٢٥/١٢٦ وصحيح سنن ابن ماجه للالباني رقم :٣٢٧- وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم:٤-٢٨) 2۔یہ واقعہ دور مکی کا ہے۔ممکن ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کسی بڑی عمر کے صحابی سے سنا ہو یاخود رسول اللہﷺ نے سنایا ہو۔ 3۔درخت کا نبی ﷺ کے حکم سے حرکت کرنا معجزہ ہے۔یہ معجزہ دکھانے کا مقصد یہ تھا کہ اللہ تعالی کے ہاں رسول اللہﷺ کا مقام ومرتبہ بہت بلند ہےلیکن کچھ خاص حکمتوں کی وجہ سے کچھ تکلیفیں برداشت کرنا ضروری ہے۔ 4۔اس کا مقصد رسول اللہ ﷺ کی دلجوئی بھی تھا کہ اللہ کی ہر مخلوق آپ کےساتھ اور آپ پر ایمان رکھنے والی ہے۔