كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ الصَّبْرِ عَلَى الْبَلَاءِ صحیح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ كُسِرَتْ رَبَاعِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشُجَّ، فَجَعَلَ الدَّمُ يَسِيلُ عَلَى وَجْهِهِ، وَجَعَلَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، وَيَقُولُ: «كَيْفَ يُفْلِحُ قَوْمٌ خَضَبُوا وَجْهَ نَبِيِّهِمْ بِالدَّمِ، وَهُوَ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ؟» فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ {لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ} [آل عمران: 128]
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
باب: مصیبت پر صبر کا بیان
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ جنگ احد میں جب رسول اللہﷺ کا دانت شہید ہوا، چہراۂ مبارک زخمی ہوا اور خون آپ کے چہرۂ مبارک سے بہنے لگا تو آپؐ چہرۂ مبارک سے خون پونچھتے تھے اور فرماتے تھے: یہ قوم کیسے نجات پائے گی جس نے اپنے نبی کے چہرے کو خون آلود کریدا، جب کہ وہ ان کو اللہ کی طرف بلارہا تھا؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: (لَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرَ شَیْءٌ) اے پیغمبر! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں۔ (اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول فرمالے، اور چاہے تو انہیں عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔)
تشریح :
1۔جہاد میں رسول اللہﷺ کی شجاعت مومنوں کے لیے اسوہ حسنہ ہے۔
2۔رسول اللہﷺ کا یہ فرمانا افسوس کے طور پر تھاکہ انھوں نے اتنا بڑا جرم کیا ہے کیا معلوم اس کی پاداش میں ان پر عذاب ہی آجائے۔
3۔اللہ تعالی نے فرمایا ہدایت دینا آپ کی ذمہ داری نہیں۔ان میں بعض کو ایمان نصیب ہوگا بعض اپنے جرم کی سزا میں جہنم ردید ہوں گے۔
4۔نبی ﷺ مخلوق کے دلوں پر اختیار نہیں رکھتے نہ عذاب لانا یا روکنا ان کے اختیار میں ہے۔
1۔جہاد میں رسول اللہﷺ کی شجاعت مومنوں کے لیے اسوہ حسنہ ہے۔
2۔رسول اللہﷺ کا یہ فرمانا افسوس کے طور پر تھاکہ انھوں نے اتنا بڑا جرم کیا ہے کیا معلوم اس کی پاداش میں ان پر عذاب ہی آجائے۔
3۔اللہ تعالی نے فرمایا ہدایت دینا آپ کی ذمہ داری نہیں۔ان میں بعض کو ایمان نصیب ہوگا بعض اپنے جرم کی سزا میں جہنم ردید ہوں گے۔
4۔نبی ﷺ مخلوق کے دلوں پر اختیار نہیں رکھتے نہ عذاب لانا یا روکنا ان کے اختیار میں ہے۔