كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ الصَّبْرِ عَلَى الْبَلَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَحْكِي نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، ضَرَبَهُ قَوْمُهُ، وَهُوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، وَيَقُولُ: «رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ»
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
باب: مصیبت پر صبر کا بیان
حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: گویا میں رسول اللہﷺ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ کسی نبی کی حالت بیان فرمارہے ہیں: اسے اس کی قوم نے مارا، وہ اپنے چہرے سے خون صاف کرتے تھے اور کہتے تھے: میرے رب! میری قوم کو معاف کردے، وہ جانتے نہیں۔
تشریح :
1۔ہدایت کی طرف بلانے والوں کو مشکلات آتی ہیں حتیٰ کہ انبیاء بھی بہت سی تکلیفیں برداشت کرتے رہے ہیں۔
2۔ممکن ہے اس حدیث میں کسی نبی سے مراد خود نبی ﷺ ہوں اور طائف کے واقعہ کی طرف اشارہ مقصود ہو۔والله اعلم
1۔ہدایت کی طرف بلانے والوں کو مشکلات آتی ہیں حتیٰ کہ انبیاء بھی بہت سی تکلیفیں برداشت کرتے رہے ہیں۔
2۔ممکن ہے اس حدیث میں کسی نبی سے مراد خود نبی ﷺ ہوں اور طائف کے واقعہ کی طرف اشارہ مقصود ہو۔والله اعلم