كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ الصَّبْرِ عَلَى الْبَلَاءِ حسن صحیح حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً؟ قَالَ: «الْأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ، يُبْتَلَى الْعَبْدُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ، فَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ صُلْبًا، اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ، وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ، ابْتُلِيَ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ، فَمَا يَبْرَحُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ، حَتَّى يَتْرُكَهُ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ، وَمَا عَلَيْهِ مِنْ خَطِيئَةٍ»
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
باب: مصیبت پر صبر کا بیان
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے کہا: اللہ کے رسول! سب سے سخت مصیبت کس پر آتی ہے؟ آپ نے فرمایا: نبیوں پر پھر جوان کے بعد سب سے افضل ہیں، پھر جو ان کے بعد افضل ہیں۔ بندے پر اس کے دین کے مطابق آزمائش آتی ہے۔ اگر وہ اپنے دین (اور ایمان میں مضبوط ہو تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی ہے۔ اگر اس کا ایمان نرم ہو تو اس کے ایمان کے مطابق آزمائش آتی ہے۔ بندے پر آزمائش (اور مصیبت) آتی رہتی ہے حتیٰ کہ اسے ایسا کے کے چھوڑتی ہے کہ وہ زمین پر چل پھر رہ اہوتا ہے اور اس پر کوئی گناہ (باقی) نہیں ہوتا۔
تشریح :
1۔نیک صاحب ایمان پر دنیوی مشکلات کاآنا اس کے لیے درجات کی بلندی کاباعث ہے۔
2۔دنیا کی مصیبتیں مومن کے لیے نعمت ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے وہ آخرت کے عذاب سے بچ جاتا ہے۔
3۔مصیبت پر صبر ایمان کے کامل ہونے کی علامت ہے۔
4۔انبیاء کرام علیھم السلام کے حالات کے پیش نظر رکھنے سے صبر کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
1۔نیک صاحب ایمان پر دنیوی مشکلات کاآنا اس کے لیے درجات کی بلندی کاباعث ہے۔
2۔دنیا کی مصیبتیں مومن کے لیے نعمت ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے وہ آخرت کے عذاب سے بچ جاتا ہے۔
3۔مصیبت پر صبر ایمان کے کامل ہونے کی علامت ہے۔
4۔انبیاء کرام علیھم السلام کے حالات کے پیش نظر رکھنے سے صبر کرنا آسان ہوجاتا ہے۔