Book - حدیث 4014

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ} [المائدة: 105] ضعيف، لكن فقرة: " أيام الصبر.. " ثابتة هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الشَّعْبَانِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ تَصْنَعُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ؟ قَالَ: أَيَّةُ آيَةٍ؟ قُلْتُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ} [المائدة: 105] ، قَالَ: سَأَلْتَ عَنْهَا خَبِيرًا، سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «بَلِ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ، وَتَنَاهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ، حَتَّى إِذَا رَأَيْتَ شُحًّا مُطَاعًا، وَهَوًى مُتَّبَعًا، وَدُنْيَا مُؤْثَرَةً، وَإِعْجَابَ كُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ، وَرَأَيْتَ أَمْرًا لَا يَدَانِ لَكَ بِهِ، فَعَلَيْكَ خُوَيْصَّةَ نَفْسِكَ، وَدَعْ أَمْرَ الْعَوَامِّ، فَإِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامَ الصَّبْرِ، الصَّبْرُ فِيهِنَّ عَلَى مِثْلِ قَبْضٍ عَلَى الْجَمْرِ، لِلْعَامِلِ فِيهِنَّ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلًا، يَعْمَلُونَ بِمِثْلِهِ»

ترجمہ Book - حدیث 4014

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: فرمانِ باری تعالیٰ ’ مومنو! اپنی جانیں بچاؤ‘ کا مطلب حضرت ابو امامیہ شعبانی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابو ثعلبہ خشنی ؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: آپ کا اس آیت کے بارے میں کیا خیال ہے؟ فرمایا: کون سے آیت؟ میں نے کہا: (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْكُمْ اَنْفُسَكُمْ لَا یَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَیْتُمْ) اے ايمان والو! اپنی فکر کرو۔ جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ ہے اس سے تمہیں کوئی نقصان نہیں۔ انہوں نے فرمایا: تم نے یہ مسئلہ خبر رکھنے والے سے پوچھا ہے۔ میں نے رسول اللہﷺ سے اس بارے میں دریافت کیا تھا تو آپؐ نے فرمایا تھا: بلکہ ایک دوسرے کو نیکی کا حکم دو اور ایک دوسرے کو برائی سے منع کرو حتیٰ کہ جب تو دیکھے کہ بخل کا حکم مانا جاتا ہے (ہر شخص بخل کر کرہا ہے گویا بخل کی حکومت ہے)، خواہش کی پیروی کی جاتی ہے، دنیا کو ترجیح دی جاتی ہے، اور ہر شخص کو اپنی رائے ہی اچھی لگتی ہے، اور تیرے سامنے ایسی صورت حال آجائے کہ تو اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا تو پھر خاص اپنی جان کی فکر کر اور عوام کی فکر چھوڑ دے کیونکہ تمہارے آگے صبر کا زمانہ آرہا ہے۔ اس دور میں صبر (اور حق پر قائم رہنا) اس طرح (دشوار) ہوگا جیسے انگارے کو مٹھی میں لینا۔ ان ایام میں (صحیح نیک) عمل کرنے والے کو (عام حالات میں یہی عمل کرنے والے پچاس آدمیوں کے برابر ثواب ملے گا۔