Book - حدیث 4013

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وعَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: أَخْرَجَ مَرْوَانُ الْمِنْبَرَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، فَبَدَأَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا مَرْوَانُ خَالَفْتَ السُّنَّةَ، أَخْرَجْتَ الْمِنْبَرَ فِي هَذَا الْيَوْمِ، وَلَمْ يَكُنْ يُخْرَجُ، وَبَدَأْتَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ، وَلَمْ يَكُنْ يُبْدَأُ بِهَا، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا، فَاسْتَطَاعَ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِيَدِهِ، فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ»

ترجمہ Book - حدیث 4013

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: نیکی کا حکم دینا اور برائی سےروکنا حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ مروان نے عید کے دن منبر نکلوایا (اور عید گاہ میں رکھا) اور نماز عید سے پہلے خطبہ شروع کیا۔ ایک آدمی ن ے کہا: مروان! تو نے سنت کی مخالفت کی ہے۔ تو نے اس دن منبر نکالا، حالانکہ (نبیﷺ اور خلفائے راشدین کے زمانے میں) ہو نہیں نکالا جاتا تھا۔ اور تو نے نماز سے پہلے خطبہ شروع کیا، حالانکہ (اس دور میں) خطبے سے ابتدا نہیں کی جات تھی۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ نے فرمایا: اس شخص نے اپنا فرض ادا کر دیا ہے۔ میں نےرسول اللہﷺ سے سنا، آپ فرمارہے تھے: تم میں سے جو شخص کوئی برائی دیکھے اور ہاتھ سے ختم کر سکتا ہوتو ہاتھ سے ختم کردے۔ اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے (منع کرے اور سمجھائے) اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے (نفرت کرے اور اس کے خاتمہ کی خواہش کرکھے) اور یہ سب سے کمزور ایمان ہے۔
تشریح : 1۔عیدگاہ میں عید کا خطبہ منبر کے بغیر دینا مسنون ہے۔ 2۔عید کی نماز مسجد میں ادا کرنا بھی سنت کے خلاف ہے۔ 3۔عید کا خطبہ نماز کے بعد دیا جاتا ہے۔ 4۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہ حکمرانوں کو غلطی پر ٹوکتے تھے۔ 5۔حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے تنقید کرنے والے کی حوصلہ افزائی فرمائی۔اس لیے غلط کام سے منع کرنے والے کی تائید کرنی چاہیے۔حکمران کا فرض ہے کہ برائی کو سختی سے ختم کرے۔اسی طرح ایک شخص اپنے گھر زمین اور کارخانے وغیرہ میں برائی کو حکماً ختم کرنے کا پابند ہے۔علمائء کو وعظ ونصیحت کے ذریعے سے اور مسائل کی وضاحت کرکے برائی کا راستہ روکنا چاہیے اور جہاں مناسب حد تک کسی اور انداز سے دباؤ ڈالا جاسکتا ہو۔اپنا اثر ورسوخ استعمال کرنا چاہیے۔ 6۔کمزور آدمی جو ایمان کی کمزوری کی وجہ زبردست ہونے کی وجہ سے منع کرنے کی جرات نہیں رکھتا اسے گناہ سے نفرت رکھنی چاہیے اور یہ نیت رکھےکہ اگر اللہ مجھے طاقت دے تو میں اس برائی کو ختم کردوں گا۔ 1۔عیدگاہ میں عید کا خطبہ منبر کے بغیر دینا مسنون ہے۔ 2۔عید کی نماز مسجد میں ادا کرنا بھی سنت کے خلاف ہے۔ 3۔عید کا خطبہ نماز کے بعد دیا جاتا ہے۔ 4۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہ حکمرانوں کو غلطی پر ٹوکتے تھے۔ 5۔حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے تنقید کرنے والے کی حوصلہ افزائی فرمائی۔اس لیے غلط کام سے منع کرنے والے کی تائید کرنی چاہیے۔حکمران کا فرض ہے کہ برائی کو سختی سے ختم کرے۔اسی طرح ایک شخص اپنے گھر زمین اور کارخانے وغیرہ میں برائی کو حکماً ختم کرنے کا پابند ہے۔علمائء کو وعظ ونصیحت کے ذریعے سے اور مسائل کی وضاحت کرکے برائی کا راستہ روکنا چاہیے اور جہاں مناسب حد تک کسی اور انداز سے دباؤ ڈالا جاسکتا ہو۔اپنا اثر ورسوخ استعمال کرنا چاہیے۔ 6۔کمزور آدمی جو ایمان کی کمزوری کی وجہ زبردست ہونے کی وجہ سے منع کرنے کی جرات نہیں رکھتا اسے گناہ سے نفرت رکھنی چاہیے اور یہ نیت رکھےکہ اگر اللہ مجھے طاقت دے تو میں اس برائی کو ختم کردوں گا۔