Book - حدیث 4002

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ فِتْنَةِ النِّسَاءِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ، وَاسْمُهُ عُبَيْدٌ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، لَقِيَ امْرَأَةً مُتَطَيِّبَةً تُرِيدُ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ أَيْنَ تُرِيدِينَ؟ قَالَتْ: الْمَسْجِدَ، قَالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ، ثُمَّ خَرَجَتْ إِلَى الْمَسْجِدِ، لَمْ تُقْبَلْ لَهَا صَلَاةٌ حَتَّى تَغْتَسِلَ»

ترجمہ Book - حدیث 4002

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: عورتوں کا فتنہ حضرت ابو رُہم ؓ کے آزاد کردہ حضرت عبید (بن کثیر رحمۃ اللہ) سے روایت ہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ کو ایک عورت ملی جس نے خوشبو لگا رکھی تھی اور مسجد کی طرف جا رہی تھی۔ ابو رہریرہ ؓ نے فرمایا: جبار کی بندی! کہاں جارہی ہو؟ اس نے کہا: مسجد میں۔ فرمایا: اسی لیے خوشبو لگائی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ حضرت ابور ہریرہ ؓ نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپ فرمارہے تھے: جو عورت خوشبو لگا کر مسجد کی طرف چلے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک غسل نہ کرلے۔
تشریح : 1۔عورت کو گھر سے نکلے وقت خوشبو استعمال کرنا منع ہے۔ 2۔ عورت کے لیے نماز باجماعت کےلیے مسجد میں جانا جائز ہے بشرطیکہ زیب و زینت کر کے نہ نکلے بلکہ سادہ لباس میں پردے اور دیگر شرعی آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے جائے۔ 3۔ بزرگ شخصیت کے لیے جائز ہے کہ اجنبی عورت کو غلطی پر تنبیہ کرے بشرطیکہ اس سے کوئی غلط فہمی پیدا ہونے کا خدشہ نہ ہو جس سے نیک آدمی کی عزت کو خطرہ لاحق ہو جائے۔ 4۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس عورت کو اللہ کا خوف دلانے کے لیے اللہ کی بندی کی بجائے جبار کی بندی کہہ کر مخاطب فرمایا تھا۔اس میں ڈانٹ کا پہلو بھی شامل تھا۔ 1۔عورت کو گھر سے نکلے وقت خوشبو استعمال کرنا منع ہے۔ 2۔ عورت کے لیے نماز باجماعت کےلیے مسجد میں جانا جائز ہے بشرطیکہ زیب و زینت کر کے نہ نکلے بلکہ سادہ لباس میں پردے اور دیگر شرعی آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے جائے۔ 3۔ بزرگ شخصیت کے لیے جائز ہے کہ اجنبی عورت کو غلطی پر تنبیہ کرے بشرطیکہ اس سے کوئی غلط فہمی پیدا ہونے کا خدشہ نہ ہو جس سے نیک آدمی کی عزت کو خطرہ لاحق ہو جائے۔ 4۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس عورت کو اللہ کا خوف دلانے کے لیے اللہ کی بندی کی بجائے جبار کی بندی کہہ کر مخاطب فرمایا تھا۔اس میں ڈانٹ کا پہلو بھی شامل تھا۔