Book - حدیث 3994

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ افْتِرَاقِ الْأُمَمِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَتَتَّبِعُنَّ سُنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بَاعًا بِبَاعٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، وَشِبْرًا بِشِبْرٍ، حَتَّى لَوْ دَخَلُوا فِي جُحْرِ ضَبٍّ لَدَخَلْتُمْ فِيهِ» ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى؟ قَالَ: «فَمَنْ إِذًا»

ترجمہ Book - حدیث 3994

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: امتوں کا فرقوں میں تقسیم ہونا حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم لوگ پہلوں کے طریقے کی (پوری طرح) پیروی کرو گے، جیسے باع باع کے برابر، ہاتھ ہاتھ کے برابر، بالشت بالشت کے برابر ہوتی ہے حتی کہ اگر وہ کسی سانڈے کے بل میں گھسے ہوں گےتو تم بھی ضرور اس میں گھسو گے۔ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہودیوں اور عیسائیوں کی (پیروی کرین گے؟) آپ نے فرمایا: اور کن کی؟
تشریح : 1۔ یہود ونصاریٰ کے رسم ورواج کی پیروی کرنا گمراہی کا باعث ہے۔ 2۔ یہود ونصایٰ اور ہندوؤن کے تہوار میں شریک ہونا ان کی محبت پیدا کرتا ہے جس کے نتیجے میں ان کا مذہب بھی اچھا محسوس ہونے لگتا ہے۔جب اسلام کے مقابلے میں کفر کے طور طریقے اچھے لگنے لگیں تو پھر نام ونہاد ایمان کا باقی رہنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ 3۔باع سے مراد وہ فاصلہ ہے جو دونوں ہاتھوں کے سروں کے درمیان اس وقت ہوتا ہےجب دونوں باز ومخالف سمتوں میں دائیں بائیں پھیلالیے جائیں۔ہاتھ ذراع سے مراد ہاتھ لی انگلیوں سے کہنی تک کا فاصلہ ہے۔ 4۔سانڈے کے بل میں گھسنے کی کوشش کرنا ایک نا معقول حرکت ہے لیکن یہودونصاریٰ کی پیروی میں یہ مسلمان یہ بھی نہیں دیکھیں گے کہ یہ کام یا سوچ درست بھی ہے یا نہیں بغیر سوچے سمجھے اس کی پہروی شروع کردینگے۔ 5۔اس پیش گوئی پر عمل کی موجودہ دور میں متعدد مثالیں ہیں جیسے آج سے چند سال قبل جب سوشلزم کا تصور نیانیا سامنے آیا تو مسلمانوں میں سے بعض لوگوں نے قرآن وحدیث کی نصوص کی اس انداز سے تاویل شروع کردی کہ جس سے سوشلزم کا اسلام میں شامل ہونا ثابت کیا جاسکے۔جب روس نے سوشلزم کے اس تصور کو چھوڑدیا تو انھی لوگوں نے قرآن مجید سے مغربی جمہوریت اور مادر پدرآزادی کے حق میں دلائل تلاش کرنے شروع کردیے۔اسی طرح مغرب کی تہذیبی و ثقافتی یلغار ہے۔جس کا مسلمانوں کی نسل نو بڑی تیزی سے شکار ہوتی جارہی ہے۔اعاذناالله منه۔ 1۔ یہود ونصاریٰ کے رسم ورواج کی پیروی کرنا گمراہی کا باعث ہے۔ 2۔ یہود ونصایٰ اور ہندوؤن کے تہوار میں شریک ہونا ان کی محبت پیدا کرتا ہے جس کے نتیجے میں ان کا مذہب بھی اچھا محسوس ہونے لگتا ہے۔جب اسلام کے مقابلے میں کفر کے طور طریقے اچھے لگنے لگیں تو پھر نام ونہاد ایمان کا باقی رہنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ 3۔باع سے مراد وہ فاصلہ ہے جو دونوں ہاتھوں کے سروں کے درمیان اس وقت ہوتا ہےجب دونوں باز ومخالف سمتوں میں دائیں بائیں پھیلالیے جائیں۔ہاتھ ذراع سے مراد ہاتھ لی انگلیوں سے کہنی تک کا فاصلہ ہے۔ 4۔سانڈے کے بل میں گھسنے کی کوشش کرنا ایک نا معقول حرکت ہے لیکن یہودونصاریٰ کی پیروی میں یہ مسلمان یہ بھی نہیں دیکھیں گے کہ یہ کام یا سوچ درست بھی ہے یا نہیں بغیر سوچے سمجھے اس کی پہروی شروع کردینگے۔ 5۔اس پیش گوئی پر عمل کی موجودہ دور میں متعدد مثالیں ہیں جیسے آج سے چند سال قبل جب سوشلزم کا تصور نیانیا سامنے آیا تو مسلمانوں میں سے بعض لوگوں نے قرآن وحدیث کی نصوص کی اس انداز سے تاویل شروع کردی کہ جس سے سوشلزم کا اسلام میں شامل ہونا ثابت کیا جاسکے۔جب روس نے سوشلزم کے اس تصور کو چھوڑدیا تو انھی لوگوں نے قرآن مجید سے مغربی جمہوریت اور مادر پدرآزادی کے حق میں دلائل تلاش کرنے شروع کردیے۔اسی طرح مغرب کی تہذیبی و ثقافتی یلغار ہے۔جس کا مسلمانوں کی نسل نو بڑی تیزی سے شکار ہوتی جارہی ہے۔اعاذناالله منه۔