كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ افْتِرَاقِ الْأُمَمِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ افْتَرَقَتْ عَلَى إِحْدَى وَسَبْعِينَ فِرْقَةً، وَإِنَّ أُمَّتِي سَتَفْتَرِقُ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً، كُلُّهَا فِي النَّارِ، إِلَّا وَاحِدَةً وَهِيَ: الْجَمَاعَةُ
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
باب: امتوں کا فرقوں میں تقسیم ہونا
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بنی اسرائیل اکہتر (71) فرقوں میں تقسیم ہوئے اور میری امت بہتر (72) فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی۔ ایک کے سوا وہ سب فرقے جہنم میں جائیں گے، اور وہ جماعت ہے۔
تشریح :
1۔نبیﷺ نے مستقبل میں آنے والے جن جن واقعات کی جس جس طرح خبردی۔وہ اسی طرح پیش آئے۔یہ رسول اللہﷺ کی نبوت اور صداقت کی دلیل ہے۔
2۔فرقوں میں تقسیم ہونے کے بارے میں اس لیے بتایا گیا ہے کہ مسلمان ان اختلافات میں صحیح طرز عمل اختیار کرنے کی کوشش کریں۔
3۔نصاریٰ اور مسلمانوں میں اختلاف کی اصل وجہ خواہشات نفس کی پیروی اور تعصب ہے۔ اور یہ جرائم جہنم مین لے جانے والے ہیں۔
4۔مسلمانوں کی اصل جماعت وہ ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے طریقے پر چلی آرہی ہے۔اس جماعت سے لوگ مختلف فرقوں کی شکل اختیار کرگئے لیکن اصل جماعت بھی قائم ہے۔مسلمانوں کو اسی جماعت کے ساتھ رہنے کی پیروی کرنے کا حکم ہے۔
5۔جماعت سے الگ ہونے والے خواہش نفس یا غلط تاویلات کی وجہ سے الگ ہوئے۔جو لوگ ان فرقوں میں شامل نہیں ہوئے وہ قرآن و حدیث پر قائم رہے۔یہی سیدھا راستہ ہے۔
6۔نجات کا دارومدار اپنی پارٹی کا کوئی خاص نام رکھ لینے پر نہیں بلکہ قرآن وسنت پر عمل کرنے پر ہے۔عاملین کتاب وسنت مختلف زبانوں اور علاقوں میں مختلف ناموں سے مشہور ہوجائیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ الگ الگ فرقے بن گئے ہیں بلکہ وہ سب تنظیمیں یا جماعتیں الجماعۃ میں شامل ہیں۔
1۔نبیﷺ نے مستقبل میں آنے والے جن جن واقعات کی جس جس طرح خبردی۔وہ اسی طرح پیش آئے۔یہ رسول اللہﷺ کی نبوت اور صداقت کی دلیل ہے۔
2۔فرقوں میں تقسیم ہونے کے بارے میں اس لیے بتایا گیا ہے کہ مسلمان ان اختلافات میں صحیح طرز عمل اختیار کرنے کی کوشش کریں۔
3۔نصاریٰ اور مسلمانوں میں اختلاف کی اصل وجہ خواہشات نفس کی پیروی اور تعصب ہے۔ اور یہ جرائم جہنم مین لے جانے والے ہیں۔
4۔مسلمانوں کی اصل جماعت وہ ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے طریقے پر چلی آرہی ہے۔اس جماعت سے لوگ مختلف فرقوں کی شکل اختیار کرگئے لیکن اصل جماعت بھی قائم ہے۔مسلمانوں کو اسی جماعت کے ساتھ رہنے کی پیروی کرنے کا حکم ہے۔
5۔جماعت سے الگ ہونے والے خواہش نفس یا غلط تاویلات کی وجہ سے الگ ہوئے۔جو لوگ ان فرقوں میں شامل نہیں ہوئے وہ قرآن و حدیث پر قائم رہے۔یہی سیدھا راستہ ہے۔
6۔نجات کا دارومدار اپنی پارٹی کا کوئی خاص نام رکھ لینے پر نہیں بلکہ قرآن وسنت پر عمل کرنے پر ہے۔عاملین کتاب وسنت مختلف زبانوں اور علاقوں میں مختلف ناموں سے مشہور ہوجائیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ الگ الگ فرقے بن گئے ہیں بلکہ وہ سب تنظیمیں یا جماعتیں الجماعۃ میں شامل ہیں۔