كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ مَنْ تُرْجَى لَهُ السَّلَامَةُ مِنَ الْفِتَنِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّاسُ كَإِبِلٍ مِائَةٍ، لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً»
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
باب: فتنوں سے جن لوگوں کے سلامت رہنے کی امید ہے
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کی سی ہے جن میں ایک بھی سواری کے قابل نہ ملے۔
تشریح :
1۔صاحب کمال لوگ تعداد میں بہت کم ہوتے ہیں۔
2۔عوام میں زیادہ تر لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کسی اہم ذمہ داری کو اٹھانے کی اہلیت نہیں رکھتے۔اگر کامل اہلیت والا فرد نہ ملے تو ناقص اہلیت والے ہی سے کام چلانا چاہیے تاہم ان کی مناسب رہنمائی اور ان کے کام کی مناسب نگرانی ضروری ہے۔
3۔مربی تربیت میں محنت کرے اور اس کا مطلوب نتیجہ نہ نکلے تو ضروری نہیں کہ تربیت میں نقص ہو۔بعض اوقات تربیت پانے والوں کے نقص کی وجہ سے مطلوب نتائج حاصل نہیں ہوتے۔
1۔صاحب کمال لوگ تعداد میں بہت کم ہوتے ہیں۔
2۔عوام میں زیادہ تر لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کسی اہم ذمہ داری کو اٹھانے کی اہلیت نہیں رکھتے۔اگر کامل اہلیت والا فرد نہ ملے تو ناقص اہلیت والے ہی سے کام چلانا چاہیے تاہم ان کی مناسب رہنمائی اور ان کے کام کی مناسب نگرانی ضروری ہے۔
3۔مربی تربیت میں محنت کرے اور اس کا مطلوب نتیجہ نہ نکلے تو ضروری نہیں کہ تربیت میں نقص ہو۔بعض اوقات تربیت پانے والوں کے نقص کی وجہ سے مطلوب نتائج حاصل نہیں ہوتے۔