Book - حدیث 3989

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ مَنْ تُرْجَى لَهُ السَّلَامَةُ مِنَ الْفِتَنِ ضعیف حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ خَرَجَ يَوْمًا إِلَى مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَاعِدًا عِنْدَ قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِي؟ فَقَالَ: مَا يُبْكِيكَ؟ قَالَ: يُبْكِينِي شَيْءٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «إِنَّ يَسِيرَ الرِّيَاءِ شِرْكٌ، وَإِنَّ مَنْ عَادَى لِلَّهِ وَلِيًّا، فَقَدْ بَارَزَ اللَّهَ بِالْمُحَارَبَةِ، إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْأَبْرَارَ الْأَتْقِيَاءَ الْأَخْفِيَاءَ، الَّذِينَ إِذَا غَابُوا لَمْ يُفْتَقَدُوا، وَإِنْ حَضَرُوا لَمْ يُدْعَوْا، وَلَمْ يُعْرَفُوا قُلُوبُهُمْ مَصَابِيحُ الْهُدَى، يَخْرُجُونَ مِنْ كُلِّ غَبْرَاءَ مُظْلِمَةٍ»

ترجمہ Book - حدیث 3989

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: فتنوں سے جن لوگوں کے سلامت رہنے کی امید ہے حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، وہ ایک دن مسجد نبوی میں تشریف لے گئے تو دیکھا کہ حضرت معاذ بن جبل ؓ نبی ﷺ کی قبر مبارک کے پاس بیٹھے رو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: آپ کیوں رو رہے ہیں؟حضرت معاذ ؓ نے فرمایا: مجھے رسول اللہ ﷺ سے سنے ہوئے ایک ارشاد کی وجہ سے رونا آ رہا ہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے: تھوڑا سا دکھاوا بھی شرک ہے۔ اور جو کوئی اللہ کے کسی دوست سے دشمنی رکھتا ہے، وہ (گویا) اللہ تعالیٰ کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو وہ گمنام متقی نیک لوگ پسند ہیں جو غیر حاضر ہوں تو انہیں تلاش نہیں کیا جاتا، اگر موجود ہوں تو انہیں بلایا نہیں جاتا، نہ انہیں پہچانا جاتا ہے۔ ان کے دل ہدایت کے چراغ ہیں۔ وہ ہر ایک غبار آلود تاریک فتنے سے نکل جاتے ہیں (اور فتنوں سے متاثر ہو کر گمراہ نہیں ہوتے۔)