كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ كَفِّ اللِّسَانِ فِي الْفِتْنَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَاعِزٍ الْعَامِرِيِّ، أَنَّ سُفْيَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيَّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ حَدِّثْنِي بِأَمْرٍ أَعْتَصِمُ بِهِ، قَالَ: قُلْ: رَبِّيَ اللَّهُ، ثُمَّ اسْتَقِمْ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَكْثَرُ مَا تَخَافُ عَلَيَّ؟ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِلِسَانِ نَفْسِهِ، ثُمَّ قَالَ: «هَذَا»
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
باب: فتنے کے زمانے میں زبان کو ( نامناسب باتوں سے) روک کر رکھنا
حضرت سفیان بن عبداللہ ثقفی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے (نصیحت کی) ایک بات فر دیجئے جس پر میں مضبوطی سے قائم رہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کہو: میرا رب اللہ ہے، پھر اس پر مضبوطی سے قائم رہو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کو میرے بارے میں سب سے زیادہ کس چیز سے (نقصان پہنچنے کا) خوف ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے اپنی زبان مبارک کو پکڑا، پھر فرمایا: اس سے۔
تشریح :
1۔ایمان پر قائم رہنا اس لیے ضروری ہے کہ جہنم سے نجات صرف اس صورت میں ہوسکتی ہے جب انسان کی موت ایمان کی حالت میں آئے۔
2۔زبان سے جس قدر زیادہ گناہ سرزرد ہوتے ہیں اتنے دوسرے اعضاء سے نہیں ہوتے۔
زبان کے گناہ آسانی سے ہوجاتے ہیں۔
4۔معاشرے میں زبان کے گناہوں کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی جتنی دوسرے گناہوں کو۔
5۔زبان کے گناہوں کے اثرات زیادہ شدید ہوتے ہیں جن کے نتیجے میں اوربہت سے گناہ سرزرد ہوتے ہیں مثلاً:قتل وغارت وغیرہ اس لیے زبان کے بارے میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
1۔ایمان پر قائم رہنا اس لیے ضروری ہے کہ جہنم سے نجات صرف اس صورت میں ہوسکتی ہے جب انسان کی موت ایمان کی حالت میں آئے۔
2۔زبان سے جس قدر زیادہ گناہ سرزرد ہوتے ہیں اتنے دوسرے اعضاء سے نہیں ہوتے۔
زبان کے گناہ آسانی سے ہوجاتے ہیں۔
4۔معاشرے میں زبان کے گناہوں کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی جتنی دوسرے گناہوں کو۔
5۔زبان کے گناہوں کے اثرات زیادہ شدید ہوتے ہیں جن کے نتیجے میں اوربہت سے گناہ سرزرد ہوتے ہیں مثلاً:قتل وغارت وغیرہ اس لیے زبان کے بارے میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔