Book - حدیث 3964

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابٌ إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، وَسَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ، وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ» ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: «إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ»

ترجمہ Book - حدیث 3964

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: دو مسلمانوں کا تلواریں لے کر ایک دوسرے کے مقابل آجانا حضرت ابو موسیٰ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب دو مسلمان اپنی تلواریں لے کر ایک دوسرے سے (لڑنے کے لیے) ملتے ہیں تو قاتل اور مقتول (دونوں فریق) جہنم میں جائیں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ قاتل ہے (اس لیے مجرم ہے) مقتول (کے جہنمی ہونے) کی کیا وجہ ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔
تشریح : 1۔ جب کوئی شخص جرم کی پوری کوشش کرے لیکن کسی وجہ سے کامیاب نہ ہوسکے تو اللہ کے ہاں وہ بھی مجرم ہے۔ 2۔ جو شخص ارتکاب جرم کا عزم رکھتا ہو لیکن ارتکاب سے پہلے رجوع کرلے تو اس کا گناہ معاف ہوجاتا ہے اور تو بہ کی وجہ سے ثواب کا مستحق ہوجاتا ہے۔ 1۔ جب کوئی شخص جرم کی پوری کوشش کرے لیکن کسی وجہ سے کامیاب نہ ہوسکے تو اللہ کے ہاں وہ بھی مجرم ہے۔ 2۔ جو شخص ارتکاب جرم کا عزم رکھتا ہو لیکن ارتکاب سے پہلے رجوع کرلے تو اس کا گناہ معاف ہوجاتا ہے اور تو بہ کی وجہ سے ثواب کا مستحق ہوجاتا ہے۔