Book - حدیث 3960

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ التَّثَبُّتِ فِي الْفِتْنَةِ حسن صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ - مُؤَذِّنُ مَسْجِدِ حُرْدَانَ - قَالَ: حَدَّثَتْنِي عُدَيْسَةُ بِنْتُ أُهْبَانَ، قَالَتْ: لَمَّا جَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ هَاهُنَا الْبَصْرَةَ، دَخَلَ عَلَى أَبِي، فَقَالَ: يَا أَبَا مُسْلِمٍ أَلَا تُعِينُنِي عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَدَعَا جَارِيَةً لَهُ، فَقَالَ: يَا جَارِيَةُ أَخْرِجِي سَيْفِي، قَالَ: فَأَخْرَجَتْهُ، فَسَلَّ مِنْهُ قَدْرَ شِبْرٍ، فَإِذَا هُوَ خَشَبٌ، فَقَالَ: «إِنَّ خَلِيلِي وَابْنَ عَمِّكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَهِدَ إِلَيَّ إِذَا كَانَتِ الْفِتْنَةُ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ فَأَتَّخِذُ سَيْفًا مِنْ خَشَبٍ، فَإِنْ شِئْتَ خَرَجْتُ مَعَكَ» ، قَالَ: لَا حَاجَةَ لِي فِيكَ وَلَا فِي سَيْفِكَ

ترجمہ Book - حدیث 3960

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: قتنے اور آزمائش کے وقت حق پرجمے رہنا حضرت عدیسہ بنت اُہبان ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب حضرت علی ؓ یہاں بصرہ میں تشریف لائے تو میرے والد (حضرت اہبان بن صیفی غفاری ؓ) کے پاس بھی آئے، انہوں نے فرمایا: ابو مسلم! (اُہبان ؓ) کیا آپ ان لوگوں (حضرت معاویہ ؓ اور ان کے ساتھیوں) کے خلاف میری مدد نہیں کریں گے؟ اُہبان ؓ نے کہا: کیوں نہیں، پھر اپنی ایک لونڈی کو بلا کر کہا: لونڈی! میری تلوار نکال۔ وہ تلوار لے آئی۔ انہوں نے میان سے ایک بالشت تلوار باہر نکالی تو (معلوم ہوا کہ) وہ لکڑی کی تھی۔ انہوں نے فرمایا: میرے ؐھبوب اور تیرے چچا کے بیٹے (رسول اللہ ﷺ ) نے مجھے یہ نصیحت کی تھی کہ جب مسلمانوں میں باہم فتنہ و فساد برپا ہو جائے تو میں لکڑی کی تلوار بنا لوں۔ اب اگر آپ چاہتے ہیں تو میں آپ کے ساتھ (لکڑی کی تلوار لے کر) چلنے کو تیار ہوں۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: مجھے نہ تو آپ کی ضرروت ہے اور نہ آپ کی تلوار کی۔
تشریح : 1۔ لکڑی کی تلوار جنگ میں کام نہیں آسکتی۔لکڑی کی تلوار بنوانے کا مقصد جنگ وجدل سے الگ رہنا ہے۔ 2۔مسلمانوں کے باہمی اختلاف کے موقع پر کسی ایک فریق کا ساھ دینے کی بجائے دونوں میں صلح کرانے کی کوشش کرنا زیادہ ضروری ہے۔ 1۔ لکڑی کی تلوار جنگ میں کام نہیں آسکتی۔لکڑی کی تلوار بنوانے کا مقصد جنگ وجدل سے الگ رہنا ہے۔ 2۔مسلمانوں کے باہمی اختلاف کے موقع پر کسی ایک فریق کا ساھ دینے کی بجائے دونوں میں صلح کرانے کی کوشش کرنا زیادہ ضروری ہے۔