Book - حدیث 3958

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ التَّثَبُّتِ فِي الْفِتْنَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنِ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ أَنْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ وَمَوْتًا يُصِيبُ النَّاسَ حَتَّى يُقَوَّمَ الْبَيْتُ بِالْوَصِيفِ؟» - يَعْنِي الْقَبْرَ - قُلْتُ: مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ - أَوْ قَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ - قَالَ: «تَصَبَّرْ» قَالَ: «كَيْفَ أَنْتَ، وَجُوعًا يُصِيبُ النَّاسَ، حَتَّى تَأْتِيَ مَسْجِدَكَ فَلَا تَسْتَطِيعَ أَنْ تَرْجِعَ إِلَى فِرَاشِكَ، وَلَا تَسْتَطِيعَ أَنْ تَقُومَ مِنْ فِرَاشِكَ إِلَى مَسْجِدِكَ؟» قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ - أَوْ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ - قَالَ: «عَلَيْكَ بِالْعِفَّةِ» ثُمَّ قَالَ: «كَيْفَ أَنْتَ، وَقَتْلًا يُصِيبُ النَّاسَ حَتَّى تُغْرَقَ حِجَارَةُ الزَّيْتِ بِالدَّمِ؟» قُلْتُ: مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ، قَالَ: «الْحَقْ بِمَنْ أَنْتَ مِنْهُ» ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا آخُذُ بِسَيْفِي، فَأَضْرِبَ بِهِ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ، قَالَ: «شَارَكْتَ الْقَوْمَ إِذًا، وَلَكِنِ ادْخُلْ بَيْتَكَ» ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنْ دُخِلَ بَيْتِي؟ قَالَ: «إِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَكَ شُعَاعُ السَّيْفِ، فَأَلْقِ طَرَفَ رِدَائِكَ عَلَى وَجْهِكَ، فَيَبُوءَ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِكَ، فَيَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ»

ترجمہ Book - حدیث 3958

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: قتنے اور آزمائش کے وقت حق پرجمے رہنا حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ابوذر! اس وقت تو کیا کرے گا جب لوگوں میں موت کثرت سے واقع ہو گی حتی کہ ایک گھر، یعنی قبر کی قیمت ایک غلام کے برابر ہو گی؟میں نے کہا: (میں وہی کچھ کروں گا) جو کچھ میرے لیے اللہ اور اس کا رسول پسند فرمائیں۔ یا میں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں (کہ مجھے ان حالات میں کیا کرنا چاہیے۔) آپ نے فرمایا: صبر کرنا۔ پھر آپ نے فرمایا: تو کیا کرے گا جب لوگوں کوبھوک کا سامنا ہو گا حتی کہ تو مسجد میں آئے گا تو تجھ سے اپنے بستر تک واپس نہیں پہنچا جائے گا اور تو اپنے بستر سے اٹھ کر اپنی نماز کی جگہ تک نہیں جا سکے گا؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ یا کہا: جو کچھ اللہ اور اس کا رسول میرے لیے پسند فرمائیں۔ آپ نے فرمایا: عفت اختیار کرنا۔پھر فرمایا: تو کیا کرے گا جب لوگوں میں قتل و غارت عام ہو گی حتی کہ حجارۃ الزیت (کا مقام) خون میں ڈوب جائے گا؟ میں نے کہا: جو کچھ اللہ اور اس کا رسول میرے لیے پسند فرمائیں۔ آپ نے فرمایا: تو جس قبیلے سے ہے اسی میں جا رہنا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہ میں تلوار لے کر ان لوگوں کو قتل کروں جو یہ (فاسد) کریں گے؟ آپ نے فرمایا: تب تو تُو لوگوں کے ساتھ (جنگ و جدل میں) شریک ہو گیا، بلکہ اس صورت حال میں تو اپنے گھر میں داخل ہو جانا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر لوگ میرے گھر میں گھس آئیں تو؟ آپ نے فرمایا: اگر تجھے خطرہ ہو کہ تلوار کی چمک تجھ پر غالب آ جائے گی تو اپنی چادر کا کنارہ اپنے چہرے پر ڈال لینا۔ تب وہ (فسادی قاتل) اپنا اور تیرا گناہ اٹھا لے جائے گا اور وہ جہنمی ہو جائے گا۔
تشریح : 1۔ مشکل حالات میں صبر بہترین طرز عمل ہے۔ 2۔قحط اور بھوک کے زمانے میں چوری ڈاکے سے پرہیز کرنا بہت بہادری کا کام ہے۔ 3۔قتل وغارت کے زمانے میں جب عام لوگ حق وباطل کی پہچان چھوڑ کر محض فساد پھیلانے کے لیے حق کی حمایت کا بہانہ بناکر قتل وغارت کرنے لگیں تو تمام فریقوں سے الگ تھلگ رہنا بہتر ہے۔ 4۔عام فساد کے زمانے میں کسی ایک فسادی کو قتل کرنے کرنے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ غلط فہمیاں دور کرنے اور امن قائم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ 5۔اس قسم کے حالات میں جب مسلمان باہم دست وگریباں ہوں،سب سے کنارہ کش ہوکر بیٹھنا بہتر ہے اگر اس حالت میں بھی کوئی فسادی ایسے امن پسند شہری کو قتل کردے تو وہ شہید ہے۔ 6۔قبر کی قیمت غلام کے برابر ہوجائے گی کا مطلب ہے اس کثرت سے موتیں ہوں گی کہ دو گز زمین کا ملنا مشکل ہوجائےگا اور قبر کے لیے اتنی سی جگہ ایک گھر کی قیمت کے برابر ہوجائے گی یا قبر کھودنے والے اتنے کمیاب ہوجائیں گے کہ ان کی اجرتایک گھر کی قیمت کے برابر ہوجائے گی۔ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ کثرت اموات کے باعث گھر رہنے والوں سے خالی ہوجائیں گے اوران کی قیمتیں اتنی گرجائیں گی کہ ایک غلام کی قیمت کے برابر ہوجائیں گی جب کہ عام حالات میں مکان کی قیمت ایک غلام کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے 1۔ مشکل حالات میں صبر بہترین طرز عمل ہے۔ 2۔قحط اور بھوک کے زمانے میں چوری ڈاکے سے پرہیز کرنا بہت بہادری کا کام ہے۔ 3۔قتل وغارت کے زمانے میں جب عام لوگ حق وباطل کی پہچان چھوڑ کر محض فساد پھیلانے کے لیے حق کی حمایت کا بہانہ بناکر قتل وغارت کرنے لگیں تو تمام فریقوں سے الگ تھلگ رہنا بہتر ہے۔ 4۔عام فساد کے زمانے میں کسی ایک فسادی کو قتل کرنے کرنے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ غلط فہمیاں دور کرنے اور امن قائم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ 5۔اس قسم کے حالات میں جب مسلمان باہم دست وگریباں ہوں،سب سے کنارہ کش ہوکر بیٹھنا بہتر ہے اگر اس حالت میں بھی کوئی فسادی ایسے امن پسند شہری کو قتل کردے تو وہ شہید ہے۔ 6۔قبر کی قیمت غلام کے برابر ہوجائے گی کا مطلب ہے اس کثرت سے موتیں ہوں گی کہ دو گز زمین کا ملنا مشکل ہوجائےگا اور قبر کے لیے اتنی سی جگہ ایک گھر کی قیمت کے برابر ہوجائے گی یا قبر کھودنے والے اتنے کمیاب ہوجائیں گے کہ ان کی اجرتایک گھر کی قیمت کے برابر ہوجائے گی۔ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ کثرت اموات کے باعث گھر رہنے والوں سے خالی ہوجائیں گے اوران کی قیمتیں اتنی گرجائیں گی کہ ایک غلام کی قیمت کے برابر ہوجائیں گی جب کہ عام حالات میں مکان کی قیمت ایک غلام کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے