Book - حدیث 3953

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ مَا يَكُونُ مِنَ الْفِتَنِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ، ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ حَبِيبَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، أَنَّهَا قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَوْمِهِ، وَهُوَ مُحْمَرٌّ وَجْهُهُ، وَهُوَ يَقُولُ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ، فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ، وَمَأْجُوجَ» وَعَقَدَ بِيَدَيْهِ عَشَرَةً، قَالَتْ زَيْنَبُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ؟ قَالَ: «إِذَا كَثُرَ الْخَبَثُ»

ترجمہ Book - حدیث 3953

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: مستقبل میں ظاہر ہونے والے فتنے ام المومنین حضرت زینب بنت حجش ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ (ایک دن) نیند سے بیدار ہوئے تو آپ کا چہرہ مبارک سرخ تھا اور آپ فر رہے تھے: ایک اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں۔ عربوں کی تباہی ہے اس شر کی وجہ سے جو قریب ہے۔ آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا رخنہ پیدا ہو گیا ہے۔ اور (یہ فرماتے ہوئے) آپ نے ہاتھوں سے دس کا اشارہ فرمایا۔ ام المومنین حضرت زینب ؓا نے فرمایا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم تباہ ہو جائیں گے جب کہ ہمارے اندر نیک لوگ بھی موجود ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: (ہاں) جب برائی زیادہ ہو جائے گی۔
تشریح : 1۔یاجوج ماجوج ایک فسادی قوم ہے جن سے دوسروں کو بچانے کے لیے حضرت ذوالقرنین نے ایک عظیم دیوار قائم کی تھی اس کا ذکر سورہ کہف کی آیت :93۔99) میں ہے، 2۔ جب وہ دیوار منہدم ہوجائے گی تو وہ لوگ دوسری قوموں پر حملہ آور ہوں گے اور غارت گری کریں گے۔یہ بہت بڑا فتنہ ہوگا۔ 3۔جب نیک لوگ کم رہ جائیں گے اور بد دیانت اور بدکار لوگ زیادہ ہوجائیں تو اللہ کا عذاب مختلف صورتوں میں نازل ہوجاتا ہےمثلاً: زلزلہ سیلاب آندھی اور جنگیں وغیرہ۔ 4۔اس صورت حال سے بچنے کے لیے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بہت ضروری ہے۔ 5۔دس کا اشارہ انگوٹھے کا سرا شہادت کی انگلی کے سرے پر رکھ کر ہوتا ہے۔ مطلب یہ تھا کہ اس انگلی پر انگوٹھا رکھنے سے جتنا بڑا حلقہ بنتا ہے۔سد سکندری میں اتنا سوراخ ہوچکا ہے۔ 6۔جب ایک بار سوراخ ہوجائے تو پھر یہی خطرہ ہوتا ہے کہ یہ سوراخ بڑا ہوجائے گا اور آخر کار وہ دیوار ٹوٹ جائے گی اور یاجوج ماجوج دنیا میں قتل وغارت کرنے کے لیے آزاد ہوجائیں گے۔ 1۔یاجوج ماجوج ایک فسادی قوم ہے جن سے دوسروں کو بچانے کے لیے حضرت ذوالقرنین نے ایک عظیم دیوار قائم کی تھی اس کا ذکر سورہ کہف کی آیت :93۔99) میں ہے، 2۔ جب وہ دیوار منہدم ہوجائے گی تو وہ لوگ دوسری قوموں پر حملہ آور ہوں گے اور غارت گری کریں گے۔یہ بہت بڑا فتنہ ہوگا۔ 3۔جب نیک لوگ کم رہ جائیں گے اور بد دیانت اور بدکار لوگ زیادہ ہوجائیں تو اللہ کا عذاب مختلف صورتوں میں نازل ہوجاتا ہےمثلاً: زلزلہ سیلاب آندھی اور جنگیں وغیرہ۔ 4۔اس صورت حال سے بچنے کے لیے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بہت ضروری ہے۔ 5۔دس کا اشارہ انگوٹھے کا سرا شہادت کی انگلی کے سرے پر رکھ کر ہوتا ہے۔ مطلب یہ تھا کہ اس انگلی پر انگوٹھا رکھنے سے جتنا بڑا حلقہ بنتا ہے۔سد سکندری میں اتنا سوراخ ہوچکا ہے۔ 6۔جب ایک بار سوراخ ہوجائے تو پھر یہی خطرہ ہوتا ہے کہ یہ سوراخ بڑا ہوجائے گا اور آخر کار وہ دیوار ٹوٹ جائے گی اور یاجوج ماجوج دنیا میں قتل وغارت کرنے کے لیے آزاد ہوجائیں گے۔