Book - حدیث 3951

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ مَا يَكُونُ مِنَ الْفِتَنِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ رَجَاءٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَوْمًا صَلَاةً، فَأَطَالَ فِيهَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْنَا: - أَوْ قَالُوا: - يَا رَسُولَ اللَّهِ أَطَلْتَ الْيَوْمَ الصَّلَاةَ، قَالَ: «إِنِّي صَلَّيْتُ صَلَاةَ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ، سَأَلْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لِأُمَّتِي ثَلَاثًا، فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَرَدَّ عَلَيَّ وَاحِدَةً، سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ، فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَهُمْ غَرَقًا، فَأَعْطَانِيهَا، وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ، فَرَدَّهَا عَلَيَّ»

ترجمہ Book - حدیث 3951

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: مستقبل میں ظاہر ہونے والے فتنے حضرت معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دن رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی اور اسے بہت طویل فرمایا۔ جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آج آپ نے بہت لمبی نماز ادا کی ہے۔ آپ نے فرمایا: میں نے طلب اور خوف والی نماز ادا کی ہے۔ میں نے اللہ سے اپنی امت کے لیے تین چیزوں کی درخواست کی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے دو چیزیں عطا فر دیں اور ایک سوال قبول نہیں فرمایا ۔ میں نے یہ درخواست کی تھی کہ ان پر ان کے سوا دوسرے (غیر مسلم) دشمن مسلط نہ ہوں۔ اللہ نے مجھے یہ چیز عطا فر دی۔ اور میں نے اللہ سے یہ درخواست کی کہ انہیں غرق کر کے ہلاک نہ کرے۔ اللہ نے مجھے یہ چیز بھی عطا فر دی۔ اور میں نے اس سے یہ سوال کیا کہ ان کی جنگ آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے میری یہ درخواست قبول نہیں فرمائی۔
تشریح : 1۔ رسواللہﷺ اپنی امت کے لیے ہر قسم کی بھلائی کی خواہش رکھتے تھے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ رسول اللہ ﷺ سے انتہائی محبت رکھیں کثرت سے درود پڑھیں زیادہ سے زیادہ آپ کا اتباع کریں اور بدعات سے اجتناب کریں۔ 2۔دشمنوں کے تسلط سے غیر مسلموں کا ایسا غلبہ مراد ہے کہ مسلمان دنیا سے ختم ہوجائیں۔ 3۔اس دعا کی قبولیت اس طرح ظاہر ہے کہ دور نبوت سے آج تک کوئی زمانہ ایسانہیں آیا جب دنیا میں کسی نہ کسی مقام پر مسلمانوں کی آزاد حکومت قائم نہ ہو علاوہ ازیں جن غیر مسلموں نے مسلمانوں کے علاقوں پر قبضہ کیا اللہ تعالی نے انھی میں سے اسلام قبول کرنے والے اور اس کا دفاع کرنے والے پیدا فرمادیے ۔ 4۔غرق ہونے کے عذاب سے مراد ایسی قدرتی آفت ہے جس سے سب مسلمان تباہ ہوجائیں مثلاً: سیلاب زلزلہ اور آندھی وغیرہ۔امت میں عذاب اس طرح نہیں آئیں گے جس طرح گزشتہ امتوں پر یہ عذاب آئے کہ حق کے مخالفین کو مکمل طور پر ختم کردیا گیا۔ 5۔مسلامنوں کا آپس میں جنگ وجدل اچھی بات نہیں۔ 6۔نبیﷺ مختار کل نہیں تھے۔اللہ تعالی نے آپ کی بعض دعائیں قبول نہیں فرمائیں۔ 1۔ رسواللہﷺ اپنی امت کے لیے ہر قسم کی بھلائی کی خواہش رکھتے تھے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ رسول اللہ ﷺ سے انتہائی محبت رکھیں کثرت سے درود پڑھیں زیادہ سے زیادہ آپ کا اتباع کریں اور بدعات سے اجتناب کریں۔ 2۔دشمنوں کے تسلط سے غیر مسلموں کا ایسا غلبہ مراد ہے کہ مسلمان دنیا سے ختم ہوجائیں۔ 3۔اس دعا کی قبولیت اس طرح ظاہر ہے کہ دور نبوت سے آج تک کوئی زمانہ ایسانہیں آیا جب دنیا میں کسی نہ کسی مقام پر مسلمانوں کی آزاد حکومت قائم نہ ہو علاوہ ازیں جن غیر مسلموں نے مسلمانوں کے علاقوں پر قبضہ کیا اللہ تعالی نے انھی میں سے اسلام قبول کرنے والے اور اس کا دفاع کرنے والے پیدا فرمادیے ۔ 4۔غرق ہونے کے عذاب سے مراد ایسی قدرتی آفت ہے جس سے سب مسلمان تباہ ہوجائیں مثلاً: سیلاب زلزلہ اور آندھی وغیرہ۔امت میں عذاب اس طرح نہیں آئیں گے جس طرح گزشتہ امتوں پر یہ عذاب آئے کہ حق کے مخالفین کو مکمل طور پر ختم کردیا گیا۔ 5۔مسلامنوں کا آپس میں جنگ وجدل اچھی بات نہیں۔ 6۔نبیﷺ مختار کل نہیں تھے۔اللہ تعالی نے آپ کی بعض دعائیں قبول نہیں فرمائیں۔