Book - حدیث 395

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الرَّجُلِ يَسْتَيْقِظُ مِنْ مَنَامِهِ، هَلْ يُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا منکر بزيادة: " ولا على ما وضعها " - حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ تَوْبَةَ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَكَّائِيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنْ النَّوْمِ فَأَرَادَ أَنْ يَتَوَضَّأَ فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ وَلَا عَلَى مَا وَضَعَهَا

ترجمہ Book - حدیث 395

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: کیا آدمی نیندسے بیدارہوکربغیر ہاتھ دھوئےپانی کے برتن ڈال سکتا ہے سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جب کوئی نیند سے بیدار ہو کر وضو کرنا چاہے تو وضو کے پانی میں ہاتھ نہ ڈالے جب تک اسے دھو نہ لے کیوں کہ اسے معلوم نہیں کہ رات کو اس کا ہاتھ کہاں رہا ہے اور نہ یہ معلوم ہے کہ اس نے کس چیز پر ہاتھ رکھا ہے۔‘‘ ابو اسحاق نے کہا‘صحیح سند جابر عن ابی ہریرہ ہے۔
تشریح : فائدہ: اس روایت میں تین بار دھونے کی صراحیت ہے۔حدیث 393 میں "دو یا تین بار"دھونے کا ذکر ہے'اس لیے علماء کہتے ہیں کہ تین بار دھونا بہتر ہے واجب نہیں۔ فائدہ: اس روایت میں تین بار دھونے کی صراحیت ہے۔حدیث 393 میں "دو یا تین بار"دھونے کا ذکر ہے'اس لیے علماء کہتے ہیں کہ تین بار دھونا بہتر ہے واجب نہیں۔