Book - حدیث 3944

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، عَنِ الصُّنَابِحِ الْأَحْمَسِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ فَلَا تَقْتَتِلُنَّ بَعْدِي»

ترجمہ Book - حدیث 3944

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: (فرمان نبوی) ’میرے بعد کفر کی طرف نہ لوٹ جانا کہ ایک دوسرے کے گلے کاٹنے لگ جاؤ، کابیان حضرت صُنابع بن اعسر احمسی ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سنو! دوسری امتوں کے مقابلے میں تمہاری کثرت پر فخڑ کروں گا، لہذا میرے (فوت ہونے کے) بعد آپس میں لڑائی نہ کرنا۔
تشریح : 1۔(فرط) کے معنی ’پیش رو‘یا’میرسامان‘ کے ہیں یعنی وہ شخص جو قافلے سے پہلے منزل پر پہنچ کر ان کے پڑاؤ ڈالنے کے لیے مناسب جگہ متعین کرتا ہے اوران کے لیے اور ان کے جانوروں کے لیے پانی وغیرہ کا بندوبست کرتا ہے۔ 2۔قیامت کے دن میسان حشر میں نبی ﷺ حوض کوثر سے اپنی امت کو پانی ملائیں گے۔اس حوض میں جنت کی نہر’کوثر‘ سے پانی آئے گا۔ 3۔امت کی تعداد کی کثرت نبیﷺ کے لیے خوشی اور فخر کا باعث ہے لہذا ’خاندانی منصوبہ بندی‘کے نام سے مسلمانوں کی آبادی محدود رکھنے کی کافرانہ سازش کو سمجھنا اور ان کے جال میں پھنسنے سے اپنے آپ کو اور دوسرے مسلمانوں کو بچانا فرض ہے۔ 4۔اولاد کی تربیت اسلام کے دینی اور اخلاقی اصؤلوں کے مطابق کرنا ضروری ہے تاکہ وہ امت محمدیہ کے مفید افراد بنیں۔ 1۔(فرط) کے معنی ’پیش رو‘یا’میرسامان‘ کے ہیں یعنی وہ شخص جو قافلے سے پہلے منزل پر پہنچ کر ان کے پڑاؤ ڈالنے کے لیے مناسب جگہ متعین کرتا ہے اوران کے لیے اور ان کے جانوروں کے لیے پانی وغیرہ کا بندوبست کرتا ہے۔ 2۔قیامت کے دن میسان حشر میں نبی ﷺ حوض کوثر سے اپنی امت کو پانی ملائیں گے۔اس حوض میں جنت کی نہر’کوثر‘ سے پانی آئے گا۔ 3۔امت کی تعداد کی کثرت نبیﷺ کے لیے خوشی اور فخر کا باعث ہے لہذا ’خاندانی منصوبہ بندی‘کے نام سے مسلمانوں کی آبادی محدود رکھنے کی کافرانہ سازش کو سمجھنا اور ان کے جال میں پھنسنے سے اپنے آپ کو اور دوسرے مسلمانوں کو بچانا فرض ہے۔ 4۔اولاد کی تربیت اسلام کے دینی اور اخلاقی اصؤلوں کے مطابق کرنا ضروری ہے تاکہ وہ امت محمدیہ کے مفید افراد بنیں۔