Book - حدیث 3936

كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ النَّهْيِ عَنِ النُّهْبَةِ صحیح حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ أَبْصَارَهُمْ حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ»

ترجمہ Book - حدیث 3936

کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل باب: زبردستی مال چھیننے (لوٹنے) کی ممانعت کا بیان حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب زانی زنا کر رہا ہوتا ہے تو وہ مومن نہیں ہوتا۔ جب شرابی شراب پی رہا ہوتا ہے تو وہ مومن نہیں ہوتا۔ جب چور چوری کر رہا ہوتا ہے تو وہ مومن نہیں ہوتا۔ جب ڈاکو ڈاکہ ڈال رہا ہوتا ہے، لوگ اس کی طرف نظرین اٹھا کر دیکھتے ہیں (کہ کتنا ظالم ہے، اسے اللہ کا خوف بالکل نہیں) تو وہ مومن نہیں ہوتا۔
تشریح : 1۔ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب ایمان کے منافی ہے۔ 2۔کبیرہ گناہوں سے آدمی مرتد نہیں ہوتا، تاہم ان کا ارتکاب یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس کا ایمان انتہائی کمزور ہوچکا ہے۔ 3۔ایمان کا مطلب یقین ہے۔اگر کسی کو یقین ہوکہ اللہ تعالی مجھے اس حرام کی سزا دیگا اور وہ سزا دنیا کی سزا سے بے انتہا زیادہ ہوگی تواس یقین کی موجودگی میں وہ جرم کر ہی نہیں سکتا۔گناہ اسی وقت ہوتا ہے جب انسان پر وقتی لذت اور دنیوی فائدے کااحساس اس طرح مسلط ہوجاتا ہے کہ وہ آخرت کو فراموش کردیتا ہے، 4۔ کبیرہ گناہ سے جلد از جلد توبہ کرنا ضروری ہے ورنہ خطرہ ہے کہ ایمان بالکل ہی سلب نہ ہوجائے۔ 1۔ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب ایمان کے منافی ہے۔ 2۔کبیرہ گناہوں سے آدمی مرتد نہیں ہوتا، تاہم ان کا ارتکاب یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس کا ایمان انتہائی کمزور ہوچکا ہے۔ 3۔ایمان کا مطلب یقین ہے۔اگر کسی کو یقین ہوکہ اللہ تعالی مجھے اس حرام کی سزا دیگا اور وہ سزا دنیا کی سزا سے بے انتہا زیادہ ہوگی تواس یقین کی موجودگی میں وہ جرم کر ہی نہیں سکتا۔گناہ اسی وقت ہوتا ہے جب انسان پر وقتی لذت اور دنیوی فائدے کااحساس اس طرح مسلط ہوجاتا ہے کہ وہ آخرت کو فراموش کردیتا ہے، 4۔ کبیرہ گناہ سے جلد از جلد توبہ کرنا ضروری ہے ورنہ خطرہ ہے کہ ایمان بالکل ہی سلب نہ ہوجائے۔