كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ حُرْمَةِ دَمِ الْمُؤْمِنِ وَمَالِهِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ: «أَلَا إِنَّ أَحْرَمَ الْأَيَّامِ يَوْمُكُمْ هَذَا، أَلَا وَإِنَّ أَحْرَمَ الشُّهُورِ شَهْرُكُمْ هَذَا، أَلَا وَإِنَّ أَحْرَمَ الْبَلَدِ بَلَدُكُمْ هَذَا، أَلَا وَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟» قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: «اللَّهُمَّ اشْهَدْ»
کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل
باب: مومن کی جان و مال کی حرمت کابیان
حضرت ابوسعید ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع میں فرمایا: سنو! سب سے زیادہ احترام واالا دن تمہارا یہ دن ہے۔ سنو! سب سے زیادہ احترام والا مہینہ تمہارا یہ مہینہ ہے۔ سنو! سب سے زیادہ احترام والا شہر تمہارا یہ شہر ہے۔ سنو! تمہارے خون اور تمہارے مال تمہارے لیے (ایک دوسرے کے لیے) اسی طرح قابلِ احترام ہیں جس طرح تمہارے اس شہر میں اس مہینے میں یہ دن۔ سنو! کیا میں نے (اللہ کا حکم ک حقہ) پہنچا دیا ہے؟ حاضرین نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: یا اللہ! گواہ رہ۔
تشریح :
1۔ نبی اکرم ﷺ نے یہ ارشاد 9 ذی الحجہ کو عرفات میں بھی فرمایا تھا اور 10 ذی الحجہ کو منی میں جمرات کے قریب کھڑے ہوکر بھی۔ویکھیے:(سنن ابن ماجه:حديث:٣-٥٧ ٣-٥٨)
2۔اس شہر سے مراد مکہ مکرمہ ہے جو سب سے زیادہ عظمت والا شہر ہے۔
3۔ مسلمان کی جان ومال قابل احترام ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسے قتل کرنا زخمی کرنا اس کا مال چھیننا اور دھوکے سے اس کا مال لے لینا بہت بڑے جرم ہیں۔
1۔ نبی اکرم ﷺ نے یہ ارشاد 9 ذی الحجہ کو عرفات میں بھی فرمایا تھا اور 10 ذی الحجہ کو منی میں جمرات کے قریب کھڑے ہوکر بھی۔ویکھیے:(سنن ابن ماجه:حديث:٣-٥٧ ٣-٥٨)
2۔اس شہر سے مراد مکہ مکرمہ ہے جو سب سے زیادہ عظمت والا شہر ہے۔
3۔ مسلمان کی جان ومال قابل احترام ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسے قتل کرنا زخمی کرنا اس کا مال چھیننا اور دھوکے سے اس کا مال لے لینا بہت بڑے جرم ہیں۔