كِتَابُ تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا بَابُ تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا صحیح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا يَمَامَةُ أَوْ هَجَرٌ، فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ، يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ، أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ، فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ هَزَزْتُهُ فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ، فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْفَتْحِ، وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ، وَرَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا، وَاللَّهُ خَيْرٌ، فَإِذَا هُمُ النَّفَرُ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْخَيْرِ بَعْدُ، وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بِهِ يَوْمَ بَدْرٍ»
کتاب: خوابوں کی تعبیر سے متعلق آداب و احکام
باب: خواب کی تعبیر
حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسے علاقے کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجوروں کے درخت (بہت زیادہ) ہیں۔ مجھے خیال آیا کہ ہو یمامہ یا ہجر کا علاقہ ہے۔ لیکن وہ تو مدینہ، یعنی یثرب تھا۔ اور میں نے اپنے اس خواب میں دیکھا کہ میں نے تلوار چلائی تو اس کا اگلا حصہ ٹوٹ گیا۔ اس کا مطلب (یہ ظاہر ہوا کہ وہ) احد کے دن مسلمانوں کو پہنچنے والا نقصان تھا، پھر میں نے تلوار کو حرکت دی تو وہ پہلے سے بہتر ہو گئی۔ تو اس سے مراد وہ فتح اور مسلمانوں کا (منتشر ہوجانے کے بعد) اکٹھا ہو جانا تھا جو اللہ نے نصیب فرمایا۔ میں نے اس خواب میں گائیں دیکھیں اور (خواب میں سنا) اللہ بہتری والا ہے۔ اس کا مطلب جنگ احد میں شہید ہونے والے مومن افراد تھے۔ اور خیر سے مراد بعد میں حاصل ہونے والی بھلائی تھی (اور اس سے پہلے) بدر میں اللہ نے ہمیں خلوص کا جو ثواب عطا فرمایا (وہ مراد تھا)
تشریح :
1۔ تلوار سے مراد مسلمانوں کی اجتماعی قوت تلوار ٹوٹنے سے مراد اس قوت میں کمی اور تلوار درست ہوجانے کا مطلب ہے اس نقصان کا ازالہ تھا۔
2۔گائے کا ذبح ہونا ممکن کی شہادت کا اشارہ ہے۔
3۔ہجرت والا خواب اس لحاظ سے سچ تھا کہ کھجوروں والے علاقے کی طرف ہجرت ہوئی البتہ اس علاقے کے تعین میں اشتباہ ہوا یعنی اصل تعبیر مدینہ منورہ ہی تھی۔
4۔جاہلیت میں مدینہ شریف کا نام یثرب تھا۔ہجرت نبوی کے بعد اس کا نام مدينة النبي نبی کا شہر ہوگیا۔نبی ﷺ نے اس کا نام طیبہ اور طابہ ( پاک زمین ) رکھا۔اب اسے یثرب نہیں کہنا چاہیے۔نبی ﷺ نے صرف وضا حت کے لیے یثرب کا لفظ فرمایا۔
1۔ تلوار سے مراد مسلمانوں کی اجتماعی قوت تلوار ٹوٹنے سے مراد اس قوت میں کمی اور تلوار درست ہوجانے کا مطلب ہے اس نقصان کا ازالہ تھا۔
2۔گائے کا ذبح ہونا ممکن کی شہادت کا اشارہ ہے۔
3۔ہجرت والا خواب اس لحاظ سے سچ تھا کہ کھجوروں والے علاقے کی طرف ہجرت ہوئی البتہ اس علاقے کے تعین میں اشتباہ ہوا یعنی اصل تعبیر مدینہ منورہ ہی تھی۔
4۔جاہلیت میں مدینہ شریف کا نام یثرب تھا۔ہجرت نبوی کے بعد اس کا نام مدينة النبي نبی کا شہر ہوگیا۔نبی ﷺ نے اس کا نام طیبہ اور طابہ ( پاک زمین ) رکھا۔اب اسے یثرب نہیں کہنا چاہیے۔نبی ﷺ نے صرف وضا حت کے لیے یثرب کا لفظ فرمایا۔