Book - حدیث 3914

كِتَابُ تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا بَابُ الرُّؤْيَا إِذَا عُبِرَتْ وَقَعَتْ، فَلَا يَقُصُّهَا إِلَّا عَلَى وَادٍّ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «الرُّؤْيَا عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ، مَا لَمْ تُعْبَرْ، فَإِذَا عُبِرَتْ وَقَعَتْ» . قَالَ: وَالرُّؤْيَا جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ - قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ - لَا يَقُصُّهَا إِلَّا عَلَى وَادٍّ أَوْ ذِي رَأْيٍ

ترجمہ Book - حدیث 3914

کتاب: خوابوں کی تعبیر سے متعلق آداب و احکام باب: جب خواب کی تعبیر بیان کردی جائے تو اسی طرح واقع ہوجاتی ہے، اس لیے خواب کسی محبت رکھنے والے ہی کو سنانا چاہیے حضرت ابو رزین (لقیط بن صبرہ عقیلی) ؓ سے مروی ہے کہ بے شک انہوں نے نبیﷺ سے سنا، آپ فرمارہے تھے: خواب کی جب تک تعبیر بیان نہ کی جائے اس وقت تک وہ (گویا) پرندے کے پاؤں میں ہوتا ہے۔ جب تعبیر کردی جائے تو واقع ہوجاتا ہے۔ اور فرمایا: خواب نبوت کے چالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ اور غالباً یہ بھی فرمایا: خواب صرف اسی کو سنائے جو محبت رکھنے والا یا سمجھ دار ہو۔
تشریح : 1۔پرندے کے پنجے میں پکڑی ہوئی چیز گر بھی سکتی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ نہ گرے۔اسی طرح خواب کی جب تک تعبیر نہ کی جائے تب تک یہ ممکن ہے کہ نہ گرے،اسی طرح خواب کی جب تک تعبیر نہ کی جائے تب تک یہ ممکن ہے کہ خواب میں دیا ہوا اشارہ واقع ہوجائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ واقع نہ ہو۔جب تعبیر کردی جائے پھر اس کا وہی مطلب بن جاتا ہےجو بیان کیا گیا۔ 2۔امام بخاری ؒ بیان کرتے ہیں کہ اگر پہلے تعبیر کرنے والے نے تعبیر میں غلطی کی ہو اور اس کے بعد دوسرا شخص صحیح تعبیرکردے تو دوسری تعبیر ہی معتبر ہوگی۔(صحيح البخاري التعبير باب يرالرؤيا لاول عابر اذا لم يصب حديث:٧-٤٦) 3۔ تعبیر بیان کرنے والا شخص جاہی نہیں ہونا چاہیے ورنہ وہ غلط تعبیر بیان کریگا جو پریشانی کا باعث ہوگی جب کہ عالم اس کا اچھا محمل تلاش کرنے کی کوشش کرے گا اسی طرح مخلص دوست اچھا مطلب تلاش کرے گاجب کہ اجنبی شخص کے دل میں وہ ہمدردی نہیں ہوگی اس لیے ممکن ہے کہ وہ نامناسب تعبیر بیاب کردے۔ 1۔پرندے کے پنجے میں پکڑی ہوئی چیز گر بھی سکتی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ نہ گرے۔اسی طرح خواب کی جب تک تعبیر نہ کی جائے تب تک یہ ممکن ہے کہ نہ گرے،اسی طرح خواب کی جب تک تعبیر نہ کی جائے تب تک یہ ممکن ہے کہ خواب میں دیا ہوا اشارہ واقع ہوجائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ واقع نہ ہو۔جب تعبیر کردی جائے پھر اس کا وہی مطلب بن جاتا ہےجو بیان کیا گیا۔ 2۔امام بخاری ؒ بیان کرتے ہیں کہ اگر پہلے تعبیر کرنے والے نے تعبیر میں غلطی کی ہو اور اس کے بعد دوسرا شخص صحیح تعبیرکردے تو دوسری تعبیر ہی معتبر ہوگی۔(صحيح البخاري التعبير باب يرالرؤيا لاول عابر اذا لم يصب حديث:٧-٤٦) 3۔ تعبیر بیان کرنے والا شخص جاہی نہیں ہونا چاہیے ورنہ وہ غلط تعبیر بیان کریگا جو پریشانی کا باعث ہوگی جب کہ عالم اس کا اچھا محمل تلاش کرنے کی کوشش کرے گا اسی طرح مخلص دوست اچھا مطلب تلاش کرے گاجب کہ اجنبی شخص کے دل میں وہ ہمدردی نہیں ہوگی اس لیے ممکن ہے کہ وہ نامناسب تعبیر بیاب کردے۔