Book - حدیث 3907

كِتَابُ تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا بَابُ الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبِيدَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ مُسْلِمُ بْنُ مِشْكَمٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: مِنْهَا أَهَاوِيلُ مِنَ الشَّيْطَانِ لِيَحْزُنَ بِهَا ابْنَ آدَمَ، وَمِنْهَا مَا يَهُمُّ بِهِ الرَّجُلُ فِي يَقَظَتِهِ، فَيَرَاهُ فِي مَنَامِهِ، وَمِنْهَا جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ ، قَالَ، قُلْتُ لَهُ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 3907

کتاب: خوابوں کی تعبیر سے متعلق آداب و احکام باب: خواب تین قسم کے ہوتے ہیں حضرت عوف بن مالک اشجعی ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: خواب تین قسم کے ہوتے ہیں: بعض خواب ڈراؤنے ہوے ہیں، (وہ) شیطان کی طرف سے انسان کو پریشان کرنے کےلیے(ہوتے ہیں) بعض ایسے ہوتے ہیں کہ انسان بیداری کی حالت میں جو کچھ سوچتا رہتا ہے، وہی کچھ خواب میں نظر آجاتا ہے۔ اور بعض (خواب) وہ ہیں جو نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہیں۔ حضرت مسلم بن مشکم ؓ نے کہا: کیا آپ نے یہ بات رسول اللہﷺ سے (براہ راست) سنی ہے؟ حضرت عوف بن مالک نے فرمایا: ہاں، میں نے یہ بات رسول اللہﷺ سے خود سنی ہے۔
تشریح : 1۔اللہ کی طرف سے فرشتے کے ذریعے سے دکھائے جانے والے خواب سچے ہوتے ہیں خواہ واضح ہوں یا ان کی تعبیر کی ضرورت ہو۔ 2۔ شیطان جس طرح بیداری میں انسان کے دل میں وسوسہ ڈالتا ہے اسی طرح نیند کی حالت میں پریشان کن خیالات کو خوابوں کی صورت میں پیش کرتا ہے۔ 3۔انسان دن میں جو کام کرتا ہے یا کرنا چاہتا ہے لیکن کسی وجہ سے کرنہیں کرسکتا نیند میں اس قسم کے خیالات خوابوں کی صورت میں سامنے آجاتے ہیں۔ان کی تعبیر کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ 4۔جدید علم نفسیات صرف تیسری خوابوں کے بارے میں بحث کرتا ہے۔یہ لوگ فرشتوں اور شیطانوں پر ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے پہلی اور دوسری قسم پر یقین نہیں رکھتے لیکن وہ حقیقت ہے کہ جس کی مثالیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ 5۔انبیاء کرام علیہم السلام کے خواب وحی میں شامل ہیں لہذا یقینی امور پر مشتمل ہوتے ہیں۔ 1۔اللہ کی طرف سے فرشتے کے ذریعے سے دکھائے جانے والے خواب سچے ہوتے ہیں خواہ واضح ہوں یا ان کی تعبیر کی ضرورت ہو۔ 2۔ شیطان جس طرح بیداری میں انسان کے دل میں وسوسہ ڈالتا ہے اسی طرح نیند کی حالت میں پریشان کن خیالات کو خوابوں کی صورت میں پیش کرتا ہے۔ 3۔انسان دن میں جو کام کرتا ہے یا کرنا چاہتا ہے لیکن کسی وجہ سے کرنہیں کرسکتا نیند میں اس قسم کے خیالات خوابوں کی صورت میں سامنے آجاتے ہیں۔ان کی تعبیر کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ 4۔جدید علم نفسیات صرف تیسری خوابوں کے بارے میں بحث کرتا ہے۔یہ لوگ فرشتوں اور شیطانوں پر ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے پہلی اور دوسری قسم پر یقین نہیں رکھتے لیکن وہ حقیقت ہے کہ جس کی مثالیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ 5۔انبیاء کرام علیہم السلام کے خواب وحی میں شامل ہیں لہذا یقینی امور پر مشتمل ہوتے ہیں۔