Book - حدیث 390

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الرَّجُلِ يَسْتَعِينُ عَلَى وُضُوئِهِ فَيَصُبُّ عَلَيْهِ حسن - دون " الماء الجديد " -، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ قَالَتْ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِيضَأَةٍ فَقَالَ اسْكُبِي فَسَكَبْتُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَأَخَذَ مَاءً جَدِيدًا فَمَسَحَ بِهِ رَأْسَهُ مُقَدَّمَهُ وَمُؤَخَّرَهُ وَغَسَلَ قَدَمَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا

ترجمہ Book - حدیث 390

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: وضومیں دوسرے آدمی سے مددلینااوراس کا پانی ڈالنا سیدہ ربیع بنت معوذ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں وضو کا برتن لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ آپ نے فرمایا:’’ پانی ڈالو۔‘‘میں نے پانی ڈالا تو آپ نے اپنا چہرہٴ مبارک اور دونوں بازو دھوئے۔ پھر نیا پانی لیا اور اس کے ساتھ سر کے اگلے اور پچھلے حصے کا مسح کیا اور اپنے پاؤں کو تین تین بار دھویا
تشریح : 1۔حضرت ربیع رضی اللہ عنہ صغار صحابیات میں سے ہیں'یعنی رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں کم سن تھیں۔انصار کے قبیلہ بنو نجار سے تعلق تھا۔ان کے والد حضرت معوذ ابن عفراء رضی اللہ عنہ جنگ بدر میں شریک تھے، 2۔ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے لیکن دیگر شواہد کی بناء پر حدیث میں مذکور جملے ( اخذ ماء جديداً ) کے سوا باقی روایت قابل حجت ہے۔علاوہ ازیں شیخ البانی ؒنے بھی اس روایت کی بابت یہی حکم لگایا ہے۔دیکھیے:(صحیح ابوداؤد'حدیث :١١٧ّ١٢٢) 3۔پورے سر کا مسح کرنا مسنون ہے جیسا کہ صحیح روایت میں بیان ہوا ہے۔اس میں "سر کے اگلے اور پچھلے حصے" کے مسح کرنے کا بیان ہے'اس سے مراد پورے سر کا مسح ہی ہے۔ 1۔حضرت ربیع رضی اللہ عنہ صغار صحابیات میں سے ہیں'یعنی رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ میں کم سن تھیں۔انصار کے قبیلہ بنو نجار سے تعلق تھا۔ان کے والد حضرت معوذ ابن عفراء رضی اللہ عنہ جنگ بدر میں شریک تھے، 2۔ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے لیکن دیگر شواہد کی بناء پر حدیث میں مذکور جملے ( اخذ ماء جديداً ) کے سوا باقی روایت قابل حجت ہے۔علاوہ ازیں شیخ البانی ؒنے بھی اس روایت کی بابت یہی حکم لگایا ہے۔دیکھیے:(صحیح ابوداؤد'حدیث :١١٧ّ١٢٢) 3۔پورے سر کا مسح کرنا مسنون ہے جیسا کہ صحیح روایت میں بیان ہوا ہے۔اس میں "سر کے اگلے اور پچھلے حصے" کے مسح کرنے کا بیان ہے'اس سے مراد پورے سر کا مسح ہی ہے۔