Book - حدیث 3893

كِتَابُ تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا بَابُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ أَوْ تُرَى لَهُ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنَ الرَّجُلِ الصَّالِحِ، جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ»

ترجمہ Book - حدیث 3893

کتاب: خوابوں کی تعبیر سے متعلق آداب و احکام باب: مسلمان کا خود یا کسی اور کا اس کےلیے اچھا خواب دیکھنا حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔
تشریح : 1۔نبی کا خواب ہمیشہ سچا ہوتا ہے۔کیونکہ اس پر شیطان کا اثر نہیں ہوتا البتہ بعض اوقات وہ خواب ایسا ہوتا ہے۔جس کی تعبیر کی ضرورت ہوتی ہے۔نیک آدمی کو کبھی غلط خواب بھی آتے ہیں کیونکہ وہ معصوم نہیں ہوتا۔تاہم جتنا زیادہ نیک ہو اتنا زیادہ اس کے خواب سچا ہونے کی اُمید ہوتی ہے۔2۔حضرت محمد رسول اللہ ﷺ آخری نبی ﷺ ہیں۔ ان کے بعد کوئی آدمی نبی نہیں ہوسکتا۔ اس لئے خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ خواب دیکھنے والا شرف نبوت میں شریک ہوجاتا ہے۔بلکہ مطلب یہ ہے کہ نبوت کے چھیالیس یا ستر حصے ہیں۔اور ان میں سے ایک حصہ اچھے خواب بھی ہیں۔ اگرچہ نبوت اب باقی نہیں رہی مگر اس کا یہ حصہ قیامت تک باقی ہے۔ اس کی ایک توجیہہ یہ بیان کی جاتی ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ کا دور نبوت تیئس سال کا ہے۔اور ان میں پہلے چھ ماہ تک آپ کو محض خواب آیا کرتے تھے۔ جو اس قدر سچے اور حقیقت پر مبنی ہوتے تھے جیسے رات کے اندھیرے کے بعد صبح صادق کاطلوع ہونا چونکہ یہ چھ ماہ تیئس سال کا چھیا لیسواں حصہ ہے اس نسبت سے مومن کے خواب کے متعلق یہ کہا گیا ہے ۔واللہ اعلم۔ 1۔نبی کا خواب ہمیشہ سچا ہوتا ہے۔کیونکہ اس پر شیطان کا اثر نہیں ہوتا البتہ بعض اوقات وہ خواب ایسا ہوتا ہے۔جس کی تعبیر کی ضرورت ہوتی ہے۔نیک آدمی کو کبھی غلط خواب بھی آتے ہیں کیونکہ وہ معصوم نہیں ہوتا۔تاہم جتنا زیادہ نیک ہو اتنا زیادہ اس کے خواب سچا ہونے کی اُمید ہوتی ہے۔2۔حضرت محمد رسول اللہ ﷺ آخری نبی ﷺ ہیں۔ ان کے بعد کوئی آدمی نبی نہیں ہوسکتا۔ اس لئے خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ خواب دیکھنے والا شرف نبوت میں شریک ہوجاتا ہے۔بلکہ مطلب یہ ہے کہ نبوت کے چھیالیس یا ستر حصے ہیں۔اور ان میں سے ایک حصہ اچھے خواب بھی ہیں۔ اگرچہ نبوت اب باقی نہیں رہی مگر اس کا یہ حصہ قیامت تک باقی ہے۔ اس کی ایک توجیہہ یہ بیان کی جاتی ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ کا دور نبوت تیئس سال کا ہے۔اور ان میں پہلے چھ ماہ تک آپ کو محض خواب آیا کرتے تھے۔ جو اس قدر سچے اور حقیقت پر مبنی ہوتے تھے جیسے رات کے اندھیرے کے بعد صبح صادق کاطلوع ہونا چونکہ یہ چھ ماہ تیئس سال کا چھیا لیسواں حصہ ہے اس نسبت سے مومن کے خواب کے متعلق یہ کہا گیا ہے ۔واللہ اعلم۔