كِتَابُ الدُّعَاءِ بَابُ مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا سَافَرَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ - وَقَالَ: عَبْدُ الرَّحِيمِ: يَتَعَوَّذُ - إِذَا سَافَرَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ، وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ» وَزَادَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: فَإِذَا رَجَعَ قَالَ: مِثْلَهَا
کتاب: دعا سے متعلق احکام ومسائل
باب: سفر کرتے وقت آدمی کو کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟
حضرت عبداللہ بن سرجس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ جب سفر اختیار فرماتے تو کہتے اور (راوی حدیث) عبدالرحیم نے کہا: (ان الفاظ کے ذریعے سے) پناہ مانگتے: (اللهم اني اعوذبك من اعثاء السفر وكابة المنقلب والحور بعد الكور ودعوة المظلوم وسوء المنظر في الاهل والمال) یا اللہ! میں سفر کی مشقت سے، پریشان کن واپسی سے، کمال کے بعد تنزل سے، مظلوم کی بد دعا سے اور اہل عیال و مال میں بری صورت حال نظر آنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
راوی حدیث ابو معاویہ یہ اضافہ بھی بیان کرتے ہیں: اور جب نبی ﷺ سفر میں واپس تشریف لاتے تو یہی دعا پڑھتے۔
تشریح :
1۔پریشان کن واپسی کا مطلب ہے۔ کہ اچانک ایسی ناگہانی صورت حال پیدا ہوجائے کہ انسان کو مجبورا واپس آنا پڑے یا یہ مطلب ہے کہ واپس آئے تو گھر میں کوئی ناخوشگوار حادثہ پیش آچکا ہو سفر میں ایسی صورت حال سفر کی عام تکلیف ومشقت کی موجودگی میں ناقابل برداشت ہوجاتی ہے۔اس لئے اللہ سے دعا مانگی جاتی ہے۔کہ وہ اس سے محفوظ رکھے۔2۔(الحور بعد الکور) کا مطلب ہے کہ ایک کام کے صحیح طور پر انجام پانے کے بعد پھر اس میں کمی یاخرابی کاواقع ہوجانا یا اچھی حالت کے بعد برُی حالت میں آجانا مثلا ایمان کے بعد کفر نیکی کے بعد گناہ اور خوشحالی کے بعد تنگی دستی اور مقروض ہوناوغیرہ اس لہاظ سے یہ بہت جامع الفاظ ہیں۔3۔مظلوم کی بد دعا سے پناہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں یہ توفیق دے کہ ہم کسی پر ظلم نہ کریں تاکہ وہ ہمیں بددعا نہ دے اس لئے اگر کسی پر ظلم کیا ہو تو سفر سے پہلے اس کا ازالہ کردینا چاہیے۔
1۔پریشان کن واپسی کا مطلب ہے۔ کہ اچانک ایسی ناگہانی صورت حال پیدا ہوجائے کہ انسان کو مجبورا واپس آنا پڑے یا یہ مطلب ہے کہ واپس آئے تو گھر میں کوئی ناخوشگوار حادثہ پیش آچکا ہو سفر میں ایسی صورت حال سفر کی عام تکلیف ومشقت کی موجودگی میں ناقابل برداشت ہوجاتی ہے۔اس لئے اللہ سے دعا مانگی جاتی ہے۔کہ وہ اس سے محفوظ رکھے۔2۔(الحور بعد الکور) کا مطلب ہے کہ ایک کام کے صحیح طور پر انجام پانے کے بعد پھر اس میں کمی یاخرابی کاواقع ہوجانا یا اچھی حالت کے بعد برُی حالت میں آجانا مثلا ایمان کے بعد کفر نیکی کے بعد گناہ اور خوشحالی کے بعد تنگی دستی اور مقروض ہوناوغیرہ اس لہاظ سے یہ بہت جامع الفاظ ہیں۔3۔مظلوم کی بد دعا سے پناہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں یہ توفیق دے کہ ہم کسی پر ظلم نہ کریں تاکہ وہ ہمیں بددعا نہ دے اس لئے اگر کسی پر ظلم کیا ہو تو سفر سے پہلے اس کا ازالہ کردینا چاہیے۔