Book - حدیث 3882

كِتَابُ الدُّعَاءِ بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْكَرْبِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، جَمِيعًا عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ: حَدَّثَنِي هِلَالٌ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ أُمِّهِ أَسْمَاءَ ابْنَةِ عُمَيْسٍ قَالَتْ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ عِنْدَ الْكَرْبِ: «اللَّهُ، اللَّهُ رَبِّي لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا»

ترجمہ Book - حدیث 3882

کتاب: دعا سے متعلق احکام ومسائل باب : پریشانی کے وقت کی دعائیں حضرت عبداللہ بن جعفر طیار ؓ اپنی والدہ حضرت اسماء بنت عمیس ؓا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ نے پریشانی کے موقع پر پڑھنے کے لیے مجھے یہ الفاظ سکھائے: (الله الله ربی لا اشرك به شيئا) اللہ، صرف اللہ میرا رب ہے۔ میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتی۔
تشریح : پریشانی کے موقع پر الفاظ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ میں اللہ کی رحمت سے اُمید رکھتا ہوں۔ کہ وہی میری پریشانی دور کرے گا۔شرک عام طور پر پریشانی کے موقع پر ہی کیا جاتا ہے۔کے اللہ کے بندوں سے مشکلات کے حل اور پریشانی دور کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔اور تصور کیا جاتا ہے کہ فوت شدہ بزرگ نذرانے لے کر ہماری حاجتیں پوری کردیں گے۔ لیکن ایک توحید پرست کی توحید کی شان بھی ایسے موقع پر ہی ظاہر ہوتی ہے۔ جب وہ سب کو چھوڑ کر صرف ایک اللہ کے آگےاپنی مصیبت اور تکلیف کا اظہار کرتا ہے۔اور اسی سے فریاد رسی کی امید رکھتا ہے۔ پریشانی کے موقع پر الفاظ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ میں اللہ کی رحمت سے اُمید رکھتا ہوں۔ کہ وہی میری پریشانی دور کرے گا۔شرک عام طور پر پریشانی کے موقع پر ہی کیا جاتا ہے۔کے اللہ کے بندوں سے مشکلات کے حل اور پریشانی دور کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔اور تصور کیا جاتا ہے کہ فوت شدہ بزرگ نذرانے لے کر ہماری حاجتیں پوری کردیں گے۔ لیکن ایک توحید پرست کی توحید کی شان بھی ایسے موقع پر ہی ظاہر ہوتی ہے۔ جب وہ سب کو چھوڑ کر صرف ایک اللہ کے آگےاپنی مصیبت اور تکلیف کا اظہار کرتا ہے۔اور اسی سے فریاد رسی کی امید رکھتا ہے۔