كِتَابُ الدُّعَاءِ بَابُ مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ» قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَهَا فِي يَوْمِهِ وَلَيْلَتِهِ، فَمَاتَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ، أَوْ تِلْكَ اللَّيْلَةِ، دَخَلَ الْجَنَّةَ، إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى»
کتاب: دعا سے متعلق احکام ومسائل
باب: صبح و شام پڑھنے کی دعائیں
حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (اللَّهمَّ أنتَ ربِي ، لَا إلهَ إلَّا أنتَ ، خلَقْتَني وأَنَا عبدُكَ ، وأنا علَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ استطعتُ ، أعوذُ بِكُ مِنْ شَرِّ صنعْتُ ، أبوءُ لكَ بنعمتِكَ عَلَيَّ ، وأبوءُ لَكَ بذنبي ، فاغفرْ لِي ، فَإِنَّه لَا يغفرُ الذنوبَ إلَّا أَنْتَ .) اے اللہ! تو میراب رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور اپنی طاقت کے مطابق میں تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ میں اپنے اعمال کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوں (جو مجھ پر ہے) اور اپنے گناہ کا بھی اعتراف کرتا ہوں، لہذا مجھے بخش دے۔ حقیقت یہ ہے کہ تیرے سوا کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔
راوی حدیث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے دن کے وقت یا رات کے وقت یہ دعا پڑھی، پھر اسی دن یا اسی رات فوت ہو گیا تو وہ ان شاءاللہ جنت میں جائے گا۔
تشریح :
1۔اس دعا کو ر سول اللہ ﷺ نے ''سید الاستغفار'' یعنی استغفار کا سردار قرار دیا ہے۔(صحیح البخاری الدعوات باب افضل الاستغفار حدیث 6306)2۔اللہ تعالیٰ سے گناہوں کی معافی مانگنے کےلئے یہ سب سے افضل دعا ہے۔ کیونکہ اس میں اللہ کی ذات پراعتماد وتوکل اس کی ربوبیت اور اپنی بندگی کا اظہار اللہ کی نعمتوں کا اقرار اور کوتاہیوں کا اعتراف اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی اطاعت پر قائم رہنے کے عزم کا اظہار ہے۔3۔صحیح بخاری کی مذکورہ بالاروایت میں (موقناً بھا) کے الفاظ بھی ہیں یعنی جو شخص دل ک یقین کے ساتھ یہ دعا پڑھے پھر وہ اسی رات یا دن میں فوت ہوجائے تو جنت میں جائے گا۔
1۔اس دعا کو ر سول اللہ ﷺ نے ''سید الاستغفار'' یعنی استغفار کا سردار قرار دیا ہے۔(صحیح البخاری الدعوات باب افضل الاستغفار حدیث 6306)2۔اللہ تعالیٰ سے گناہوں کی معافی مانگنے کےلئے یہ سب سے افضل دعا ہے۔ کیونکہ اس میں اللہ کی ذات پراعتماد وتوکل اس کی ربوبیت اور اپنی بندگی کا اظہار اللہ کی نعمتوں کا اقرار اور کوتاہیوں کا اعتراف اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی اطاعت پر قائم رہنے کے عزم کا اظہار ہے۔3۔صحیح بخاری کی مذکورہ بالاروایت میں (موقناً بھا) کے الفاظ بھی ہیں یعنی جو شخص دل ک یقین کے ساتھ یہ دعا پڑھے پھر وہ اسی رات یا دن میں فوت ہوجائے تو جنت میں جائے گا۔