Book - حدیث 3870

كِتَابُ الدُّعَاءِ بَابُ مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، عَنْ سَابِقٍ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، خَادِمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ أَوْ إِنْسَانٍ أَوْ عَبْدٍ يَقُولُ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

ترجمہ Book - حدیث 3870

کتاب: دعا سے متعلق احکام ومسائل باب: صبح و شام پڑھنے کی دعائیں نبی ﷺ کے خادم حضرت ابو سلام سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: جو مسلمان، یا جو انسان، یا جو بندہ شام کے وقت اور صبح کے وقت یوں کہتا ہے: (رضيت بالله ربا‘ وبالاسلام دينا‘ وبمحمد نبيا) میں اللہ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہوں۔ تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے لازمی طور پر راضی کرے گا۔
تشریح : حضرت ابو سلام کے بارے میں حافظ ابن حجر $ کے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ راوی سےغلطی ہوئی ہے اصل میں ابو سلام خود نبی کریمﷺ کے خادم نہیں تھے۔ اور نہ ان کا تذکرہ خدام نبی ﷺ میں ملتا ہے۔ بلکہ انھوں نے نبی کریمﷺ کی خدمت کرنے والے کسی صحابی ٭ سے ر وایت کی ہے۔اور ان کا نام ''ممطور الاسود الحیثی'' ہے۔اور یہ صحابی ٭ نہیں ہیں۔ان کی روایات مرسل ہوتی ہیں۔دیکھئے۔(تقریب التہذیب)نیز ہمارے فاضل محقق اور دیگر محققین نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے۔اور حافظ ابن حجر $ کے موقف کی تایئد کی ہے۔ حضرت ابو سلام کے بارے میں حافظ ابن حجر $ کے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ راوی سےغلطی ہوئی ہے اصل میں ابو سلام خود نبی کریمﷺ کے خادم نہیں تھے۔ اور نہ ان کا تذکرہ خدام نبی ﷺ میں ملتا ہے۔ بلکہ انھوں نے نبی کریمﷺ کی خدمت کرنے والے کسی صحابی ٭ سے ر وایت کی ہے۔اور ان کا نام ''ممطور الاسود الحیثی'' ہے۔اور یہ صحابی ٭ نہیں ہیں۔ان کی روایات مرسل ہوتی ہیں۔دیکھئے۔(تقریب التہذیب)نیز ہمارے فاضل محقق اور دیگر محققین نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے۔اور حافظ ابن حجر $ کے موقف کی تایئد کی ہے۔