Book - حدیث 3865

كِتَابُ الدُّعَاءِ بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الدُّعَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ سَلْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ رَبَّكُمْ حَيِيٌّ كَرِيمٌ، يَسْتَحْيِي مِنْ عَبْدِهِ أَنْ يَرْفَعَ إِلَيْهِ يَدَيْهِ، فَيَرُدَّهُمَا صِفْرًا، - أَوْ قَالَ: خَائِبَتَيْنِ -

ترجمہ Book - حدیث 3865

کتاب: دعا سے متعلق احکام ومسائل باب: ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا حضرت سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے نبیﷺ نے فرمایا:تمھا راپروردگار حیا دار اور سخی ہے وہ اس بات سے شرماتا ہے کہ بندہ(دعا کے لیے) اسی کی طرف ہاتھ اٹھائے وہ انھیں خالی یا فرمایا: ناکام پھیر دے۔
تشریح : 1۔ اللہ تعالی بندے کی ہر دعا قبول فرماتا ہے (بشرطیکہ کوئی ایسی وجہ موجود نہ ہو جو قبولیت کے راستے میں رکاوٹ ہو۔) لیکن قبولیت کا اثر بعض اوقات دنیا میں ظاہر ہوتا ہے اور بعض اوقات آخرت میں۔2۔ دعا کرتے وقت دونوں ہاتھ اٹھانے چاہئیں۔3۔ اس حدیث میں اللہ تعالی کی صفت علو کا اثبات ہے، یعنی وہ اپنی ذات کے لحاظ سے عرش پر مستوی ہے، ہر جگہ موجود نہیں، البتہ اس کا علم ، اس کی قدرت اور رحمت ہر شے کو محیط ہے۔ 1۔ اللہ تعالی بندے کی ہر دعا قبول فرماتا ہے (بشرطیکہ کوئی ایسی وجہ موجود نہ ہو جو قبولیت کے راستے میں رکاوٹ ہو۔) لیکن قبولیت کا اثر بعض اوقات دنیا میں ظاہر ہوتا ہے اور بعض اوقات آخرت میں۔2۔ دعا کرتے وقت دونوں ہاتھ اٹھانے چاہئیں۔3۔ اس حدیث میں اللہ تعالی کی صفت علو کا اثبات ہے، یعنی وہ اپنی ذات کے لحاظ سے عرش پر مستوی ہے، ہر جگہ موجود نہیں، البتہ اس کا علم ، اس کی قدرت اور رحمت ہر شے کو محیط ہے۔