Book - حدیث 3857

كِتَابُ الدُّعَاءِ بَابُ اسْمِ اللَّهِ الْأَعْظَمِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ الْأَحَدُ الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ، الَّذِي إِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى، وَإِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ»

ترجمہ Book - حدیث 3857

کتاب: دعا سے متعلق احکام ومسائل باب: اللہ کا عظیم ترین نام (اسم اعظم) حضرت بریدہ ؓ سےروایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبیﷺ نے ایک آدمی کو یوں کہتے سنا: [اللّٰهم إِني أَسأَلك۔۔۔ أَحدٌ] اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اس لیے کہ تو اللہ ہے، اکیلا ہے، بے نیاز ہے جس نے کسی کو جنم نہیں دیاہے، اور نہ ہی اسے کسی نے جنم دیا، نہ اس کا کوئی ہم سر ہے۔ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: اس شخص نے اللہ سے اس کے عظیم ترین نام (اسم اعظم) کے وسیلے سے سوال کیا ہے جس کے وسیلے سے جب اس سے مانگا جائے تو وہ عطا فرماتا ہے اور جب اس کے وسیلے سے اس سے دعا کی جائے تو وہ قبول فرماتا ہے۔
تشریح : ۱ ۔اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی جن صفات کا ذکر کیا گیا ہے وہ سورۂ اخلاص میں ذکر کردہ صفات ہیں جو توحید کا جامع بیان ہونے کی وجہ سے (۔۔۔) کے مفہوم پر بھی مشتمل ہیں۔ ۲۔ اللہ کے اسماء صفات کے واسطے سے دعا کرنا قبولیت کا سبب ہے۔ ۳۔ مخلوقات کے واسطے اور وسیلے سےسوال کرنا قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت نہیں ، لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ۱ ۔اس دعا میں اللہ تعالیٰ کی جن صفات کا ذکر کیا گیا ہے وہ سورۂ اخلاص میں ذکر کردہ صفات ہیں جو توحید کا جامع بیان ہونے کی وجہ سے (۔۔۔) کے مفہوم پر بھی مشتمل ہیں۔ ۲۔ اللہ کے اسماء صفات کے واسطے سے دعا کرنا قبولیت کا سبب ہے۔ ۳۔ مخلوقات کے واسطے اور وسیلے سےسوال کرنا قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت نہیں ، لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔