Book - حدیث 3849

كِتَابُ الدُّعَاءِ بَابُ الدُّعَاءِ بِالْعَفْوِ وَالْعَافِيَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَوْسَطَ بْنِ إِسْمَعِيلَ الْبَجَلِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرٍ حِينَ قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَقَامِي هَذَا عَامَ الْأَوَّلِ ثُمَّ بَكَى أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ قَالَ عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّهُ مَعَ الْبِرِّ وَهُمَا فِي الْجَنَّةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ فَإِنَّهُ مَعَ الْفُجُورِ وَهُمَا فِي النَّارِ وَسَلُوا اللَّهَ الْمُعَافَاةَ فَإِنَّهُ لَمْ يُؤْتَ أَحَدٌ بَعْدَ الْيَقِينِ خَيْرًا مِنْ الْمُعَافَاةِ وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَقَاطَعُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا

ترجمہ Book - حدیث 3849

کتاب: دعا سے متعلق احکام ومسائل باب: معافی اورعافیت کی دعا حضرت اوسط بن اسماعیل بجلی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر ؓ کو یہ فرماتے سنا: گزشتہ سال رسول اللہﷺ اس مقام پر کھڑے ہوئے جہاں میں کھڑا ہوں۔ پھر (یہ کہہ کر) ابوبکر اشکبار ہوگئے۔ (اور فرمایاJ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا: ’’سچ اختیار کرو، وہ نیکی کے ساتھ ہوتا ہے، اور وہ دونوں (سچ اور نیکی اور انہیں اختیار کرنے والے) جنت میں ہوں گے۔ اور جھوٹ سے بچ کر رہو، وہ گناہ کے ساتھ ہوتا ہے، اور وہ دونوں (جھوٹ اور گناہ اور انہیں اختیار کرنے والے) جہنم میں ہوں گے۔ اور اللہ سے عافیت کا سوال کرو۔ کسی یقین (اور ایمان) کے بعد عافیت سے بہتر کوئی چیز نہیں مل سکتی۔ ایکدوسرے سے حسد نہ کرو۔ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو۔ ایک دوسرے قطع تعلق نہ کرو۔ ایک دوسرے سے منہ نہ موڑو، اور اللہ کے بندو! بھائی بھائ بن جاؤ۔‘‘
تشریح : ۱ ۔ ہر نیکی کا سچ سےتعلق ہے ، اس لیے سچ پر قائم رہنے والے اورہمیشہ سچ بولنے والے کو ہر نیکی کی توفیق مل سکتی ہے۔ ۲۔ گناہ کا تعلق جھوٹ بولنے والے سے کسی بھی گناہ کی توقع کی جاسکتی ہے۔ ۳۔ ہمیشہ سچ بولنے والا اور جھوٹ سےہمیشہ پرہیز کرنے والا جنت میں جائے گا۔ اور جو شخص جھوٹ کا عادی ہو، وہ اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کا مستحق ہوگا۔ ۴۔ ایمان سب سے بڑی روحانی نعمت ہے اور عافیت سب سے بڑی دنیاوی نعمت ہے، لہذا اللہ سےان کی دعا کرنی چا ہیے ۔ ۵۔ حسد کا مطلب ہے کسی کی نعمت چھن جانے کی خواہش رکھنا ۔ کافروں کی شکست اور ذلت کی خواہش رکھنا حسد نہیں۔ یہ چیز ان کے لیے اس لحاظ سے نعمت ہے کہ اس کی وجہ سے وہ اسلام کی طرف مائل ہو سکتے ہین اور انہیں ہدایت نصیب ہو سکتی ہے۔ ۶۔ مسلمانوں کا معمولی باتوں پر ایک دوسرے سے ناراض رہنا اچھا نہیں ، البتہ کفر ، شرک اور بدعت وغیرہ کی بنا پر نفرت رکھنا درست ہے۔ ۷۔ قطع تعلقی ، خاص طور پر رشتہ داروں کے درمیان تعلقات کا منقطع رہنا نا مناسب ہے، البتہ کسی شرعی سبب سے ناراضی جائز ہے، بالخصوص جب یہ امید ہو کہ ناراضی کے اظہار کا اچھا اثر ہوگا اور غلطی کرنے والا اپنی اصلاح کر لے گا۔ ۸۔ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ آپس میں قبیلے ، برادری ، علاقے، زبان اور پارٹی کی بیاد پر لڑائی جھگڑا اسلام کے خلاف ہے بلکہ جاہلیت کا طریقہ ہے۔ ۱ ۔ ہر نیکی کا سچ سےتعلق ہے ، اس لیے سچ پر قائم رہنے والے اورہمیشہ سچ بولنے والے کو ہر نیکی کی توفیق مل سکتی ہے۔ ۲۔ گناہ کا تعلق جھوٹ بولنے والے سے کسی بھی گناہ کی توقع کی جاسکتی ہے۔ ۳۔ ہمیشہ سچ بولنے والا اور جھوٹ سےہمیشہ پرہیز کرنے والا جنت میں جائے گا۔ اور جو شخص جھوٹ کا عادی ہو، وہ اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کا مستحق ہوگا۔ ۴۔ ایمان سب سے بڑی روحانی نعمت ہے اور عافیت سب سے بڑی دنیاوی نعمت ہے، لہذا اللہ سےان کی دعا کرنی چا ہیے ۔ ۵۔ حسد کا مطلب ہے کسی کی نعمت چھن جانے کی خواہش رکھنا ۔ کافروں کی شکست اور ذلت کی خواہش رکھنا حسد نہیں۔ یہ چیز ان کے لیے اس لحاظ سے نعمت ہے کہ اس کی وجہ سے وہ اسلام کی طرف مائل ہو سکتے ہین اور انہیں ہدایت نصیب ہو سکتی ہے۔ ۶۔ مسلمانوں کا معمولی باتوں پر ایک دوسرے سے ناراض رہنا اچھا نہیں ، البتہ کفر ، شرک اور بدعت وغیرہ کی بنا پر نفرت رکھنا درست ہے۔ ۷۔ قطع تعلقی ، خاص طور پر رشتہ داروں کے درمیان تعلقات کا منقطع رہنا نا مناسب ہے، البتہ کسی شرعی سبب سے ناراضی جائز ہے، بالخصوص جب یہ امید ہو کہ ناراضی کے اظہار کا اچھا اثر ہوگا اور غلطی کرنے والا اپنی اصلاح کر لے گا۔ ۸۔ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ آپس میں قبیلے ، برادری ، علاقے، زبان اور پارٹی کی بیاد پر لڑائی جھگڑا اسلام کے خلاف ہے بلکہ جاہلیت کا طریقہ ہے۔